ڈھاکا کی ایک مقامی عدالت نے عوامی لیگ کے اچانک جلوس (فلیش پروسیشن) میں شریک 7 گرفتار کارکنوں کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ ایک اور گرفتار ملزم کو جیل بھیج دیا گیا۔
আজকে জুমা’র নামাজের পর ঢাকার তেজগাঁও এ লীগারদের জঙ্গী মিছিল। pic.twitter.com/2XICAjiJ6G
— Voice of Gen-Z (@VoGen_Z) September 5, 2025
مقامی میڈیا کے مطابق میٹروپولیٹن مجسٹریٹ محمد منیرالاسلام نے یہ فیصلہ استغاثہ اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد سنایا۔
پولیس نے ملزمان کے خلاف 7 روزہ ریمانڈ کی درخواست دی تھی، تاہم عدالت نے 4 روز کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمے میں سابق آئی جی پولیس وعدہ معاف گواہ بن گئے
پولیس کے مطابق عوامی لیگ کے کارکنوں نے جمعے کی نماز کے بعد ڈھاکا کے علاقے ٹیجگاؤں میں رحیم میٹل مسجد کے سامنے جلوس نکالا، ریاست اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مبینہ طور پر دہشت گردی پر اکسانے کی کوشش کی۔
واقعے کے بعد پولیس نے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔
گرفتار افراد کی تفصیل
4 روزہ ریمانڈ پر بھیجے گئے افراد میں ضیاء الرحمان، روبیل حسین، عبد الرحمان، فہیم طلعتدار، محمد فیروز احمد، مہدی حسن حُرَیدے اور عمر فاروق شامل ہیں، جبکہ ایک نوعمر ملزم رضوان رفیع کو جیل بھیج دیا گیا۔

حسینہ واجد کی حکومت کیوں گئی؟
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی طویل حکمرانی اس وقت ختم ہوئی جب وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو رواں سال اپوزیشن کے شدید احتجاج، معاشی بحران اور مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے الزامات کے بعد اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔

گزشتہ کئی برسوں سے عوامی لیگ کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، میڈیا پر قدغن اور اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف سخت اقدامات کے الزامات لگتے رہے۔
اپوزیشن جماعتوں اور عوامی مظاہروں کے دباؤ کے باعث فوج اور عدلیہ نے بھی فاصلے اختیار کر لیے جس کے نتیجے میں حکومت گرا دی گئی۔














