متحدہ عرب امارات(یو سے ای) کے محکمہ آثار قدیمہ ابوظہبی کے قریب سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانا عیسائی صلیب دریافت کیا ہے، جو ایک چھوٹے سے گاؤں نما رہائشی علاقے کو مسیحی خانقاہی کمیونٹی سے جوڑتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ جزیرہ ابوظہبی سے تقریباً 110 میل جنوب مغرب میں واقع ہے، عیسائی صلیب کی دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں عام گھریلو زندگی اور مذہبی عبادت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرین آثار قدیمہ نے یورپ کی سب سے بڑی اجتماعی قبر دریافت کر لی
تقریباً ایک فٹ لمبا اور پلستر سے بنا ہوا یہ صلیب ایک گھر کے صحن میں ملا، جہاں پہلی بار کھدائی 1990 کی دہائی میں کی گئی تھی۔ اس سے قبل اس علاقے میں 7ویں اور 8ویں صدی کے ایک چرچ اور خانقاہ کے آثار بھی پہلے دریافت ہوچکے ہیں۔
محکمہ سیاحت و ثقافت ابوظہبی سے تعلق رکھنے والی سربراہ ماہرِ آثارِ قدیمہ ماریا گاجیوسکا کی ٹیم اس مقام پر تحقیق کر رہی ہے تاکہ 3 دہائیوں سے باقی سوالات کے جواب دیے جا سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس صلیب نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ مکانات مسیحی خانقاہی کمیونٹی کا حصہ تھے، جہاں ممکنہ طور پر سینئر راہب قریب ہی تنہائی میں رہنے کے بعد اجتماعی عبادت کے لیے آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بلتستان میں یبگو حکمرانوں کے مٹتے آثار کی کہانی
گاجیوسکا نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک نہایت پرجوش لمحہ ہے کیونکہ اس سے قبل ہم صرف یہ مفروضہ رکھتے تھے کہ یہ مکانات خانقاہی بستی کا حصہ ہیں، مگر اب پہلی بار ہمارے پاس ٹھوس ثبوت ہے کہ یہاں مسیحی رہائش پذیر تھے۔
یہ صلیب پلستر (اسٹوکو) سے بنی ایک پلیٹ کی شکل میں ہے، جسے قدیم زمانے میں مجسمہ سازی اور عمارتوں کی آرائش کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کا مکمل اور اچھی حالت میں ہونا اس کی تشریح اور مطالعے کے لیے نہایت اہم ہے۔
محکمہ سیاحت و ثقافت ابوظہبی کے چیئرمین محمد خلیفہ المبارک نے کہا کہ سر بنی یاس جزیرے پر اس قدیم صلیب کی دریافت متحدہ عرب امارات کی گہری اور دیرپا روایاتِ بقائے باہمی اور ثقافتی کشادگی کا طاقتور ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ساڑھے 3 ہزار سال پرانے شہر کی دریافت، کونسی اشیا برآمد ہوئیں؟
اس دریافت کو مقامی قیادت بھی خطے میں رواداری اور ہم آہنگی کے پیغام کے طور پر دیکھ رہی ہے۔