پاکستان کے فاسٹ بولر وہاب ریاض نے سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ رمیز راجہ اور سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم کے دور میں کرکٹ ٹیم میں برتی جانے والی جانبداری کے حوالے سے بات کی ہے۔
مقامی میڈیا سے گفتگو میں وہاب ریاض نے کہا کہ اس وقت کے چیف سلیکٹر (محمد وسیم) نے خراب سلیکشن کی، ان کے پاس عماد وسیم، شعیب ملک اور سرفراز احمد جیسے کھلاڑیوں کو منتخب نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
37 سالہ کرکٹرنے انٹرویو میں کہا کہ ‘شعیب اور عماد نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ان کی کارکردگی کو دھیان میں کیوں نہ رکھا گیا؟ آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 میں انہیں کیوں نظر انداز کیا گیا؟ ان کا کیا قصور تھا؟’
وہاب ریاض نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ رمیز بھائی کے پاس حتمی اتھارٹی تھی، چیف سلیکٹر کو ہمارے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے تھی لیکن ہمارے کلچر میں، آپ صرف ان لوگوں سے بات کرتے ہیں جو آپ سے متفق ہوں، آپ ان لوگوں کے ساتھ بات چیت نہیں کرتے جو اپنے مؤقف کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ تعصب کی کوئی حد ہونی چاہیے، کھلاڑیوں کو عمر رسیدہ کہہ کر ایک طرف کرنا درست نہیں، اگر عمر اہم ہے تو اصول سب کے لیے یکساں ہونے چاہئیں۔
وہاب نے انٹرویو میں مصباح الحق کی مثال دی اور کہا کہ مصباح بھائی کو دیکھیں جنہوں نے 40 سے زائد عمر میں پاکستان کے لیے پرفارم کیا، میرے خیال میں کسی بھی کرکٹر کا عروج 30 سال کی عمر کے بعد شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی بہت سی مثالیں ہیں، چاہے پھر روہت شرما ہو، ویرات ہو یا فاف ڈو پلیسی، میرے خیال میں عمر مسئلہ نہیں ہونی چاہیے، اگر کوئی کرکٹر پرفارم کررہا ہے تو اسے کھیلتے دینا چاہیے۔
آخر میں وہاب نے نجم سیٹھی کی آمد کو کرکٹ کے لیے خوش آئند قرار دیا۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ نجم سیٹھی میرے، سرفراز، حفیظ، ملک اور حسن علی جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ انصاف کریں گے جنہوں نے پاکستان کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔