نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ مون سون کا آخری اسپیل اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون بارشوں کا اگلا اسپیل کب آئے گا؟ این ڈی ایم اے نے بتادیا
اسلام آباد میں وفاقی وزیر مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ایک بڑا سیلابی ریلہ گڈو بیراج اور دوسرا پنجند پر موجود ہے۔ وزیراعظم اور متعلقہ حکام نے سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا مکمل ڈیٹا جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اب تک 24 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ سندھ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگوں کا انخلا کیا گیا ہے اور مزید انخلا بھی ممکن ہے، ملتان میں پچھلے چند دنوں کے دوران شدید دباؤ دیکھنے میں آیا جبکہ5 ہزار سے زائد دیہات مکمل طور پر زیرِ آب ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ یہ صورتحال ہمیں قدرت کی ایک وارننگ ہے کہ آئندہ دنوں میں اس سے بھی بڑے چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں۔ ایسے علاقے بھی فلیش فلڈ کی زد میں آئے ہیں جہاں ماضی میں کبھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔ ان کے مطابق فلیش فلڈز کی بڑی وجہ گلیشیئرز کے تیز رفتار پگھلاؤ ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسپیشل نیشنل ڈائیلاگ پراسیس میں تمام ادارے اپنی تجاویز پیش کریں گے تاکہ آئندہ بہتر تیاری کی جا سکے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں حکومت کے ساتھ ساتھ فلاحی ادارے اور نجی تنظیمیں بھی بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگلا مون سون زیادہ شدت والا ہوگا، وفاقی وزیر مصدق ملک کا انتباہ
انہوں نے کہا کہ سندھ میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ آئندہ مون سون کے لیے ابھی سے تیاری کرنا ہوگی اور وزیراعظم نے موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ملک میں موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر 300 روزہ موسمیاتی ایکشن پلان تیار ہوگا، مصدق ملک
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت کو ہدایت دی ہے کہ 15 دن کے اندر ایک جامع 300 روزہ نفاذی منصوبہ تیار کیا جائے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے اثرات، خصوصاً مون سون بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اسلام آباد میں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ یہ ایکشن پلان وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں، مسلح افواج، این جی اوز اور فلاحی اداروں کی مشاورت سے حتمی شکل دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے سول ایڈمنسٹریشن، فلاحی اداروں اور افواجِ پاکستان کے تعاون سے اپنی آنے والی نسلوں اور برادریوں کو محفوظ بنانا ہوگا۔ وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں قومی موسمیاتی ایمرجنسی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پانی روکتا ہے تو یاد رکھے اس کا ایک تہائی پانی چین سے آتا ہے، مصدق ملک کی وارننگ
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ اقدامات آئندہ برس مون سون اور گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے پیشگی نوعیت کے ہیں۔ ان کے بقول یہ مسئلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور سب کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا۔
سیلابی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے مصدق ملک نے بتایا کہ پنجاب میں اب تک 25 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ سندھ کو پانی کے تاخیر سے آنے والے ریلوؤں کے بارے میں پیشگی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ، نارووال، لاہور، شاہدرہ، جھنگ اور سرگودھا کے علاقوں میں دو بڑے سیلابی ریلے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جن میں سے ایک اس وقت ہیڈ پنجند کے قریب پہنچ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریا کنارے زمینیں طاقتور طبقے کے قبضے میں ہیں، مصدق ملک
وزیر نے کہا کہ فلاحی ادارے اور این جی اوز اب تک دو ہزار ٹن سے زائد امدادی سامان فراہم کر چکے ہیں جبکہ مسلح افواج اور صوبائی انتظامیہ قریبی تعاون میں کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کے وقت پوری قوم یکجا ہو جاتی ہے اور پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر ایک ساتھ اس چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ تفصیلی موسمیاتی ایکشن پلان ایک ماہ کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ حکومت تیاری اور مزاحمت کی حکمت عملی کے ساتھ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ دوبارہ ایسی تباہی نہ آئے، لیکن اگر آئی تو پاکستان متحد ہوکر تیاری، ہمت اور ایمان کے ساتھ اس کا سامنا کرے گا۔