میانمار کی ریاست راکھین میں فوجی جنتا کے فضائی حملے میں کم از کم 19 طلبہ جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے۔
یہ حملہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کیوکتاؤ ٹاؤن شپ کے گاؤں تھیئت تھپین میں 2 نجی اسکولوں پر کیا گیا۔
UNICEF demands end to violence against children after junta airstrike kills 19 students at boarding school in Kyauktaw Township, Rakhine State. #WhatsHappeningInMyanmar pic.twitter.com/W4CKUtIQAb
— The Irrawaddy (Eng) (@IrrawaddyNews) September 13, 2025
قومی اقلیتی عسکری گروپ ارا کان آرمی (AA) نے اپنے بیان میں کہا کہ جاں بحق ہونے والے طلبہ کی عمریں 15 سے 21 سال کے درمیان تھیں۔
گروپ نے جنتا کو اس سانحے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:میانمار میں قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے بڑے بحران کی وارننگ دیدی
مقامی میڈیا میانمار ناؤ کے مطابق، فوجی طیارے نے اسکول پر اُس وقت 500 پاؤنڈ وزنی 2 بم گرائے جب طلبہ سو رہے تھے۔
Warning ⚠️ Graphic Content 🚨
Another atrocity in Burma. The junta bombed a private training school in Kyauktaw, killing 18, including students and educators.This is part of a nationwide campaign of terror ahead of their sham election.
Schools must never be targets.#Myanmar pic.twitter.com/mzw03sgopE— Robert Minn Khant (@minn_robert) September 12, 2025
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ راکھین میں بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں کا حصہ ہے جہاں سب سے زیادہ نقصان بچوں اور عام شہریوں کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
یاد رہے کہ 2021 میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کے خاتمے کے بعد سے میانمار خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اور فوج پر اکثر شہری آبادی کو فضائی اور توپ خانے سے نشانہ بنانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔