برطانیہ کے علاقے اولڈبیری میں ایک دلخراش واقعے میں 20 برس کی ایک سکھ بھارتی خاتون کو 2 افراد نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران نسل پرستانہ جملے کستے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک واپس چلی جائے۔
ویسٹ مڈلینڈز پولیس کے مطابق یہ حملہ نسلی بنیادوں پر مشتمل قرار دیا جا رہا ہے۔ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان نے نہ صرف زیادتی کی بلکہ اسے گالیاں بھی دیں۔ پولیس نے کہا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور سی سی ٹی وی و فرانزک تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نسل پرستانہ زبان استعمال کرنے پر جنوبی افریقا کے رکن پارلیمنٹ معطل
برمنگھم لائیو کے مطابق دونوں مشتبہ افراد گورے ہیں؛ ایک نے سر منڈوایا ہوا ہے اور وہ سیاہ سویٹ شرٹ پہنے ہوئے تھا جبکہ دوسرا سرمئی رنگ کی قمیض میں ملبوس تھا۔
یہ واقعہ سکھ برادری میں شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے۔ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ کمیونٹی کا ردِعمل قابل فہم ہے اور یقین دلایا کہ علاقے میں گشت بڑھا دیا جائے گا۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ پریت کور گل نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں کھلی نسل پرستی میں اضافہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنگین تشدد کا واقعہ ہے جو نسلی نفرت پر مبنی ہے۔ حملہ آوروں نے اسے بتایا کہ وہ یہاں کی نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ یہاں کی ہے اور ہر برادری کو برطانیہ میں محفوظ، معزز اور محترم محسوس کرنے کا حق ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غلاموں کی تجارت ختم لیکن افریقی النسل افراد تعصب کا اب بھی شکار، اقوام متحدہ
اسی طرح رکن پارلیمنٹ جس اَتھوال نے اس حملے کو گھناؤنا، نسل پرستانہ اور خواتین مخالف واقعہ قرار دیا اور کہا کہ یہ واقعہ ملک میں بڑھتی ہوئی نسلی کشیدگی کا نتیجہ ہے، اور اب ایک نوجوان عورت ساری زندگی کے لیے صدمے کا شکار ہو گئی ہے۔
یہ نفرت انگیز جرم اس سے قبل پیش آنے والے واقعے کی کڑی ہے، جب گزشتہ ماہ وولورہیمپٹن میں 3 نوعمر لڑکوں نے 2 بزرگ سکھ مردوں پر حملہ کیا تھا۔ اس دوران دونوں بزرگ زمین پر گر گئے اور ایک لڑکا انہیں بار بار لاتوں سے مارتا رہا۔ حملے کے دوران بزرگوں کی پگڑیاں بھی گر گئیں تھیں۔