اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ شہر کے 2.5 لاکھ سے زیادہ رہائشی نقل مکانی کر چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کرنل اویخائے ادرعی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں غزہ کے شہری اپنی جان بچانے کے لیے شہر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں، اس دوران غزہ شہر کے 2.5 لاکھ سے زائد رہائشی نقل مکانی کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی زمین فلسطینیوں کی ہے جن کے حقوق ناقابلِ تنسیخ ہیں، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان
ادھر اسرائیلی فوج نے ہفتے کو سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ غزہ شہر کے باقی شہری فوری طور پر جنوب کی طرف جائیں،اقوام متحدہ کے مطابق 86 ہزار سے زائد خیمے اور دیگر سامان ابھی تک غزہ پہنچنے کے انتظار میں ہیں۔
اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ شہر پر حملوں میں تیزی لائی ہے، کئی بلند عمارتوں کو تباہ کیا گیا اور حماس پر الزام لگایا گیا کہ ان عمارتوں میں نگرانی کے آلات نصب تھے، فوج نے شہریوں کو شہر خالی کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔
دوسری جانب ہفتے کے روز غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 32 افراد شہد ہوئے جن میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔ شفا اسپتال کے مردہ خانے میں لائی گئی لاشوں میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد بھی شامل ہیں جن کی ہلاکت شیخ رضوان محلے میں ایک مکان پر حملے کے نتیجے میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا معاہدہ تسلیم کیا جائے تو غزہ کی جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو
اقوام متحدہ کے مطابق وسط اگست سے وسط ستمبر تک ایک لاکھ سے زائد افراد غزہ شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ڈھائی لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔ بہت سے خاندان بار بار بے گھر ہونے یا اخراجات برداشت نہ کر پانے کے باعث نقل مکانی سے گریزاں ہیں۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دے گی۔ جنوبی غزہ میں جن علاقوں کو محفوظ زون قرار دیا گیا ہے وہاں پہلے ہی بھیڑ ہے اور وہاں جانے پر فی خاندان ایک ہزار ڈالر سے زائد کا خرچ آسکتا ہے۔
یہ بمباری اس وقت تیز ہوئی ہے جب چند روز قبل اسرائیل نے قطر میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد جنگ بندی مذاکرات بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کا منصوبہ، اسرائیلی حکومت اور فوج میں شدید اختلافات
دوسری جانب یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی حکومت سے اپیل کی ہے کہ حملے روکے جائیں کیونکہ اب بھی 48 یرغمالی غزہ میں موجود ہیں جن میں تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔














