بھارت سے چھوڑے گئے پانی نے پاکستان کے صوبہ سندھ میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ ویسے تو یہ پانی دریاؤں سے ہوتے ہوئے سمندر میں چلا جانا ہے، لیکن یہ جتنا کہنے میں آسان ہے اتنا حقیقت میں نہیں، کیونکہ پانی آتا تو دریاؤں میں ہی ہے لیکن اس کی شدت اور دباؤ سے بند ٹوٹ جانے کے باعث یہ دریاؤں سے ملحقہ آبادیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
سندھ میں دریاؤں میں طغیانی کو براہِ راست مانیٹر کیا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لیے سندھ سیکریٹریٹ میں ایک مانیٹرنگ سیل بنایا گیا ہے، جو لمحہ بہ لمحہ نہ صرف اس پانی پر نظر رکھے ہوئے ہے بلکہ جس مقام سے سیلابی پانی گزر رہا ہے وہاں کے عوام کو اس سے متعلق آگاہ بھی کر رہا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ عبداللہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے حساس مقامات سے شہریوں کو نکال دیا گیا ہے اور انہیں اسی ضلع کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کہ شہریوں کو متاثرہ علاقوں کے قریب ہی آباد کیا جائے تاکہ اس صورتِ حال سے نمٹنے کے بعد وہ باآسانی اپنے علاقوں کا رخ کر سکیں۔
مصطفیٰ عبداللہ کا مزید کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے اس وقت تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
ہم موبائل فون پر پیغامات کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے منظم آپریشن کر رہے ہیں اور امید ہے کہ کم سے کم نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔