سندھ کے سیلاب متاثرین کو کہاں آباد کیا جا رہا ہے؟

اتوار 14 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت سے چھوڑے گئے پانی نے پاکستان کے صوبہ سندھ میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ ویسے تو یہ پانی دریاؤں سے ہوتے ہوئے سمندر میں چلا جانا ہے، لیکن یہ جتنا کہنے میں آسان ہے اتنا حقیقت میں نہیں، کیونکہ پانی آتا تو دریاؤں میں ہی ہے لیکن اس کی شدت اور دباؤ سے بند ٹوٹ جانے کے باعث یہ دریاؤں سے ملحقہ آبادیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

سندھ میں دریاؤں میں طغیانی کو براہِ راست مانیٹر کیا جا رہا ہے اور اس مقصد کے لیے سندھ سیکریٹریٹ میں ایک مانیٹرنگ سیل بنایا گیا ہے، جو لمحہ بہ لمحہ نہ صرف اس پانی پر نظر رکھے ہوئے ہے بلکہ جس مقام سے سیلابی پانی گزر رہا ہے وہاں کے عوام کو اس سے متعلق آگاہ بھی کر رہا ہے۔

ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ عبداللہ کا کہنا ہے کہ سندھ کے حساس مقامات سے شہریوں کو نکال دیا گیا ہے اور انہیں اسی ضلع کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کہ شہریوں کو متاثرہ علاقوں کے قریب ہی آباد کیا جائے تاکہ اس صورتِ حال سے نمٹنے کے بعد وہ باآسانی اپنے علاقوں کا رخ کر سکیں۔

مصطفیٰ عبداللہ کا مزید کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے اس وقت تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

ہم موبائل فون پر پیغامات کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے منظم آپریشن کر رہے ہیں اور امید ہے کہ کم سے کم نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ کے بڑے فائنلز، کس کا پلڑا بھاری رہا؟

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی