کیلیفورنیا کے شہر لانگ بیچ کے ’ایکویرئم آف دی پیسفک‘ میں موجود مقبول آکٹوپس ’’گھوسٹ‘‘ اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں ہے، جس دوران وہ کھانے پینے اور اپنی ضروریات کو بھول کر صرف انڈوں کی حفاظت میں مصروف ہے، حالانکہ ان انڈوں سے بچے کبھی نہیں نکل سکیں گے۔
سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں افراد نے گھوسٹ کو یاد کرتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ کچھ لوگوں نے بتایا کہ وہ گھوسٹ کے دیدار کے لیے ایکویرئم گئے تھے، جبکہ کچھ نے اُس کی یاد میں ٹیٹو بنوائے یا سوئٹر پہنے۔
یہ بھی پڑھیں: ہاتھی جیسی نایاب ’ڈمبو آکٹوپس‘ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ
ایکویرئم کی جانب سے انسٹاگرام پر کہا گیا ’وہ ایک شاندار آکٹوپس ہے جس نے ہمارے دلوں پر 8 بازوؤں کے نشان چھوڑے ہیں۔‘
گھوسٹ نے حال ہی میں انڈے دیے ہیں اور اپنی زندگی کے آخری حیاتیاتی مرحلے ’سینیسینس‘ میں داخل ہوچکی ہے۔ اس دوران مادہ آکٹوپس خود کو بھلا کر صرف انڈوں کو صاف رکھنے اور جراثیم سے بچانے پر توجہ دیتی ہے مگر چونکہ گھوسٹ کے انڈے غیر زرخیز ہیں اس لیے ان سے بچے پیدا نہیں ہوں گے۔
گھوسٹ کا تعلق کینیڈا کے برٹش کولمبیا کے پانیوں سے ہے اور مئی 2024 میں اسے ایک سائنسی کلیکٹر کے ذریعے ایکویرئم لایا گیا تھا۔ اُس وقت اس کا وزن صرف 3 پاؤنڈ تھا جو اب بڑھ کر 50 پاؤنڈ سے زیادہ ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جھیل سی گہری یہ آنکھیں ایک سمندری مخلوق کی جنہیں جلد ہی نظر لگ گئی
عموماً دیوہیکل بحرالکاہلی آکٹوپس 3 سے 5 سال زندہ رہتا ہے، اور ماہرین کے مطابق گھوسٹ کی عمر 2 سے 4 سال کے درمیان ہے۔
ایکویرئم کے وائس پریزیڈنٹ نیٹ جاروس نے بتایا کہ گھوسٹ نہایت سرگرم اور انسان دوست آکٹوپس تھا، جو اپنی دیکھ بھال کرنے والوں کے ساتھ وقت گزارنے میں دلچسپی لیتا۔ وہ رضاکارانہ طور پر باسکٹ میں داخل ہوکر اپنا وزن کرواتا اور کئی بار کھانے کے بجائے اپنے نگہبان سے کھیلنے کو ترجیح دیتا۔
گھوسٹ کو کئی دلچسپ مشاغل بھی دیے گئے جن میں کھانے کو کھلونوں اور پہیلیوں میں چھپانا شامل تھا تاکہ وہ جنگل میں شکار کرنے جیسے ماحول کو محسوس کرسکے۔ ایک بار عملے نے اُس کے لیے ایک بڑا شفاف بھول بھلیاں بھی بنایا، جسے اُس نے فوراً سمجھ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: 16 سال نر کے بغیر رہنے والی مادہ مگرمچھ نے 14 انڈے دیدیے
اب جب کہ گھوسٹ اپنی آخری زندگی گزار رہا ہے، ایکویرئم نے ایک نیا آکٹوپس بھی حاصل کر لیا ہے جو عوامی آگاہی کے اس مشن کو آگے بڑھائے گا۔ یہ نیا آکٹوپس 2 پاؤنڈ وزنی ہے اور عملے کے مطابق نہایت متجسس اور خوش مزاج ہے۔
ایک میرین بائیولوجی کے طالب علم جے میک میہن نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ آخری دنوں میں گھوسٹ کو ایک بار پھر دیکھنے کا موقع ملا۔
اُن کے مطابق ’جب آپ کا کسی جانور سے ایسا تعلق قائم ہو جائے اور آپ کو معلوم ہو کہ وہ زیادہ عرصہ نہیں جیئے گا تو ہر لمحہ قیمتی ہو جاتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ گھوسٹ مزید لوگوں کو آکٹوپس کے بارے میں جاننے اور اُن کی اہمیت سمجھنے کی ترغیب دے گا۔‘