بھارت نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب سے توقع رکھتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدے کے باوجود ریاض نئی دہلی کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری میں ‘باہمی مفادات اور حساسیتوں’ کو مدنظر رکھے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ‘بھارت اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری وسیع اور گہری ہے جو گزشتہ چند برسوں میں مزید مضبوط ہوئی ہے۔ ہماری توقع ہے کہ یہ شراکت داری باہمی مفادات اور حساسیتوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھے گی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان سعودی عرب معاہدہ کیا کچھ بدل سکتا ہے؟
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پاکستان اور سعودی عرب نے بدھ کو باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔ دونوں ممالک اسے ایک تاریخ ساز معاہدے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کے متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ بھی وسیع تعلقات ہیں۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے بات چیت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
پاکستان-سعودی عرب کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیا دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان سلامتی کو بڑھانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے اور اس کا مقصد دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور مشترکہ دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو ابتدائی ردعمل میں کہا تھا کہ وہ قومی مفادات کے تحفظ اور جامع قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔