امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان 3 ماہ بعد پہلی فون کال میں تعلقات میں نرمی کا اشارہ ملا، تاہم مشہور ایپ ٹک ٹاک کے مستقبل پر کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں:توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائع کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا
ٹرمپ نے کال کے بعد دعویٰ کیا کہ ڈیل قریب ہے، مگر بیجنگ کے بیان میں محتاط لہجہ اختیار کیا گیا۔ چینی صدر نے کہا کہ کاروباری مذاکرات مارکیٹ اصولوں اور ملکی قوانین کے مطابق ہونے چاہییں۔
ماہرین کے مطابق یہ کال بظاہر تعلقات میں ’برف پگھلنے‘ کا اشارہ ہے، مگر بڑے تجارتی معاہدے کا امکان اکتوبر میں جنوبی کوریا میں ہونے والے ایپیک سربراہی اجلاس تک مؤخر ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں بائٹ ڈانس کو امریکا میں ٹک ٹاک بیچنے یا پابندی کا سامنا کرنے کی ڈیڈ لائن ایک بار پھر بڑھا دی تھی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اصل تنازع ایپ کے ڈیٹا سیکیورٹی سے زیادہ اس کے الگورتھم کے اثر و رسوخ کا ہے، جسے چین چھوڑنے پر تیار نہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکا دباؤ ڈال رہا ہے، مگر نایاب معدنیات اور ٹیکنالوجی میں برتری کے باعث بیجنگ خود کو زیادہ مضبوط اور پر اعتماد محسوس کر رہا ہے۔