اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں غزہ میں ایک ہی دن کے دوران 91 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک نامور ڈاکٹر کے اہل خانہ اور شمالی غزہ سے نکلنے کی کوشش کرنے والے 4 افراد بھی شامل ہیں جو ایک ٹرک پر سوار تھے۔
یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز اس وقت ہوئیں جب اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر فضائی اور زمینی حملوں میں شدت پیدا کی۔ فوج کا مقصد اس سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کرنا اور آبادی کو جنوبی علاقوں میں قائم کردہ حراستی زونز کی طرف دھکیلنا بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی کے باوجود امریکا اسرائیل کو 6.4 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کو تیار
طبی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری میں رہائشی مکانات، اسکولوں میں قائم عارضی پناہ گاہیں، بے گھر افراد کے خیمے اور وہ ٹرک بھی نشانہ بنایا گیا جس میں لوگ فوجی حکم کے تحت غزہ شہر سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان حملوں میں کم از کم 76 افراد جاں بحق ہوئے۔

ہفتے کی صبح سب سے المناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ کے خاندان کا گھر نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں ڈاکٹر کے بھائی، بھابھی اور ان کے بچے شہید ہو گئے۔ ڈاکٹر ابو سلمیہ اس وقت اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں ڈیوٹی پر تھے۔
حماس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خون آلود دہشت گردانہ پیغام ہے جس کے ذریعے ڈاکٹروں کو شہر چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ گروپ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی کارروائیوں میں 1,700 سے زائد طبی اہلکار شہید اور 400 کو قید کیا جا چکا ہے۔