امریکا کی طرف سے ویزا نہ ملنے کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی صدر محمود عباس کو اگلے ہفتے سالانہ اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
جمعے کو منظور ہونے والی قرارداد میں کہا گیا کہ ریاستِ فلسطین اپنے صدر کا پہلے سے ریکارڈ شدہ بیان جمع کرا سکتی ہے، جو جنرل اسمبلی ہال میں چلایا جائے گا۔ اس قرارداد کے حق میں 145 ووٹ، مخالفت میں 5 اور 6 ممالک نے غیر حاضر رہنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے فلسطینی صدر محمود عباس کو اقوام متحدہ کے اہم اجلاس میں شرکت سے روک دیا
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب فلسطینی اتھارٹی نے واشنگٹن سے درخواست کی تھی کہ محمود عباس کا ویزا بحال کیا جائے تاکہ وہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں ذاتی طور پر شریک ہو سکیں۔
تاہم، امریکا کے محکمہ خارجہ نے محمود عباس سمیت 80 فلسطینی عہدیداروں کے ویزے قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے منسوخ کر دیے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان سمیت 91 فلسطینی شہید
اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی رہنماؤں کی تقاریر منگل سے شروع ہوں گی۔ اس سے ایک دن قبل پیر کو فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ایک سربراہی اجلاس ہو گا، جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر وسیع پیمانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام ‘ہوسٹ کنٹری ایگریمنٹ’ کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت امریکا پابند ہے کہ سربراہانِ مملکت اور حکومتوں کو اقوام متحدہ کے اجلاس کے لیے نیویارک آنے کی اجازت دے۔