دبئی میں جاری ٹی20 ایشیا کپ میں پاکستان کے نوجوان آل راؤنڈر صائم ایوب نے ایک انوکھا کردار اختیار کر لیا ہے۔ جہاں ایک طرف اُن کی بیٹنگ کارکردگی نے شائقین کو مسلسل مایوس کیا ہے، وہیں دوسری جانب گیند کے ساتھ ان کی کامیابیاں سب کو حیران کر رہی ہیں۔
صائم ایوب نے پاور پلے میں اب تک 5 وکٹیں حاصل کی ہیں جن کا اوسط صرف 5.60 رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایوب نے پاور پلے میں بھارتی باولر بمراہ سے زیادہ وکٹیں لی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کپتان سلمان آغا اکثر انہیں دوسری ہی اوور میں بولنگ کے لیے لے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صفر کی بہار، صائم ایوب نے ایشیا کپ میں کتنے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیے؟
لیکن جب بات بیٹنگ کی ہو تو صائم ایوب کی کارکردگی مسلسل تنقید کی زد میں ہے۔ 2023 میں ڈیبیو کے بعد اُن سے بڑی امیدیں وابستہ کی گئیں۔ مگر 44 میچز کھیلنے کے باوجود وہ کم ہی بار اپنی صلاحیتوں کو نتائج میں بدل سکے ہیں۔ اُن کے کیریئر میں اب تک 4 نصف سنچریاں اور اتنی ہی بار پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہونے کے ریکارڈ شامل ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صائم ایوب بیٹنگ میں عدم تسلسل کے شکار ہیں لیکن اُن کی باولنگ نے اس ایشیا کپ میں پاکستان کو نئی جہت فراہم کی ہے۔ بھارت کے خلاف گزشتہ میچ میں انہوں نے شبھمن گل اور تلک ورما سمیت 3 اہم وکٹیں حاصل کیں اور میچ میں سب سے مؤثر بولر ثابت ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: توجہ صرف ایک میچ پر نہیں بلکہ پورا ٹورنمنٹ جیتنے پر ہے، صائم ایوب
پاکستانی شائقین کے لیے ایوب کی کہانی کسی حد تک شاہد آفریدی کی یاد تازہ کر رہی ہے جو بیٹنگ میں غیر یقینی مگر باولنگ میں کمال دکھا کر ٹیم میں جگہ بنائے رکھتے تھے۔ ایوب کی موجودہ فارم بتا رہی ہے کہ وہ بیٹنگ سے زیادہ بولنگ میں ٹیم کے لیے اہم ہتھیار بن رہے ہیں۔