امریکا اور چین کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کے بورڈ میں سات میں سے ایک رکن بائٹ ڈانس منتخب کرے گا، جبکہ باقی چھ نشستیں امریکی ارکان کے پاس ہوں گی۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 170 ملین امریکی صارفین رکھنے والی اس ویڈیو ایپ پر پابندی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی کانگریس نے 2024 میں قانون منظور کیا تھا جس کے تحت اگر بائٹ ڈانس نے جنوری 2025 تک امریکی اثاثے فروخت نہ کیے تو ٹک ٹاک کو بند کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کا امریکی آپریشن امریکیوں کے کنٹرول میں ہوگا، وائٹ ہاؤس
ٹرمپ نے اس قانون پر عمل درآمد دسمبر کے وسط تک مؤخر کر دیا ہے تاکہ امریکی سرمایہ کاروں کو شامل کرکے ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے الگ کیے جائیں اور 2024 کے قانون کے مطابق مکمل ڈی ویسچر کے تقاضے پورے ہوں۔
رواں ہفتے ہونے والی پیش رفت کو امریکا اور چین کے درمیان مہینوں سے جاری بات چیت میں ایک نادر پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد تجارتی کشیدگی کو کم کرنا ہے جس نے عالمی منڈیوں کو غیر یقینی کا شکار بنا رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
ٹرمپ نے جمعے کو کہا کہ ان کی چینی صدر شی جن پنگ سے فون پر بات ہوئی ہے اور ٹک ٹاک کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں رہنما چھ ہفتے بعد آمنے سامنے ملاقات بھی کریں گے۔ تاہم بیجنگ نے پیش رفت کی تفصیلات واضح نہیں کیں۔
عہدیدار کے مطابق، ٹرمپ 2024 کے قانون پر عمل درآمد کی حالیہ مہلت کو مزید 120 دن کے لیے بڑھا دیں گے، جس کا مطلب ہے کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کی اگلی ڈیڈلائن اپریل میں ہوگی۔