اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام ایک حق ہے، انعام نہیں، اور اس حق سے انکار انتہاپسندوں کو تقویت دینے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کے بغیر مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
پیر کو اقوام متحدہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے آغاز پر فرانس نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ توقع ہے کہ مزید ممالک بھی اس اقدام کی پیروی کریں گے۔ اس سے قبل گزشتہ روز برطانیہ، پرتگال، کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، توقع ہے کہ آئندہ دنوں میں کل 10 ممالک اس اقدام میں شامل ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً تین چوتھائی پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں تاہم بڑے مغربی ممالک اب تک مذاکرات کے ذریعے ہی اس کو ممکن سمجھتے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ اجلاس: ٹرمپ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، ایجنڈے پر غزہ بحران سرفہرست
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا جنرل اسمبلی کے ہال میں اعلان زور دار تالیاں بجا کر خوش آمدید کہا گیا، جس میں 140 سے زائد عالمی رہنما شریک تھے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی براہِ راست کیمرے پر اعلان پر تالیاں بجائیں حالانکہ امریکی حکومت نے انہیں ذاتی طور پر اجلاس میں شرکت سے روک دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اسرائیل کی دھمکیوں کے باوجود دو ریاستی حل کے لیے کوششیں جاری رہنی چاہئیں، ہمیں اپنے مقصد کے حصول میں پختہ رہنا ہوگا اور دھمکیوں یا دباؤ سے مرعوب نہیں ہونا چاہیے۔