پشاور پولیس نے تحریک انصاف کے پرتشدد مظاہروں کے بعد مطلوب سابق ایم پی اے کو گرفتاری سے بچنے کے لیے مبینہ طور پر معاونت کے الزام پر ایس ایچ او گلبرگ پولیس اسٹیشن کو گرفتار کر لیا ہے۔
پشاور کے گلبرک تھانے کے ایس ایچ او فواد خان کے خلاف گلبرک تھانے میں ہی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد گرفتار ی عمل میں لائی گئی ہے۔
پولیس ایکٹ کے تحت ایف آئی آر کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں ورکرز کو اکسانے اور توڑ پھوڑ میں ملوث سابق پی ٹی آئی ایم پی اے ملک واجد خان کی ایس ایچ او فواد خان نے معاونت کی اور پولیس گرفتاری سے بچنے کے لیے مکمل رہنمائی کی۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا ہے کہ ایس ایچ او گلبرک پولیس اسٹیشن نے ملزم ملک واجد کی گرفتاری کی بجائے معاونت فراہم کی اور موبائل لوکیشن ٹریس سے بچنے کےلیے موبائل کو بند رکھنے کا بھی مشورہ دیا۔
جس کے بعد ایس ایچ او فواد خان کو معطل کرکے اسی تھانے میں ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار ایس ایچ او کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ پشاور کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
تحریک انصاف کے سابق اراکین کے خلاف ایف آئی آر
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف دو روز تک پرتشدد مظاہروں میں مشتعل مظاہرین سرکاری املاک پر حملہ آور ہوئے اور انہیں نذر آتش بھی کیا۔ پرتشدد واقعات میں 7 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
پشاور پولیس نے تحریک انصاف کے سابق اراکین اور کارکنان کے خلاف تھانہ چمکنی میں ایف آئی آر درج کرکے گرفتاریاں شروع کر دی ہیں۔
ایف آئی آر میں پی ٹی آئی ضلع صدر اور سابق ایم پی ایز سمیت 19 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جس میں سابق ایم پی ایز اشتیاق ارمڑ، فضل الہی، آصف، ملک واجد، ارباب جانداد شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق قیادت سمیت کارکنان نے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔ نامزد ملزموں کے خلاف 341,427, 147 سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
تاہم پولیس ذرائع کے مطابق ابھی تک کسی بھی سابق رکن کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
900 سے زائد افراد گرفتار
نگران وزیراعلی خیبر پختونخوا اعظم خان نے پرتشدد مظاہروں میں ملوث اب تک 900 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔