آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و سربراہ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد نے کہا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، اور شہ رگ کے بغیر کوئی جسم سلامت نہیں رہ سکتا۔ آزاد کشمیر میں افراتفری کی کوئی گنجائش نہیں، ایکشن کمیٹی دشمن کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے، تاہم انتظامیہ اس بار ان سے نمٹ لے گی۔
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت ہمیشہ سے آزاد کشمیر میں افراتفری چاہتا ہے، اور اس وقت آزاد کشمیر میں بھی فنڈنگ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی میں بہت اچھے لوگ بھی شامل ہیں، لیکن ان کو حقائق کا علم نہیں ہے، ان کے ہینڈلرز کی ڈوریں کہیں اور سے ہل رہی ہیں۔
’ہم نے 2023 میں ہی خطرے کو بھانپ لیا تھا‘
سردار عتیق نے کہا کہ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے 2023 میں ہی کہہ دیا تھا کہ عوامی حقوق کی آڑ میں سامنے آنے والی ایکشن کمیٹی کے ارادے درست نہیں، اور پھر وقت نے ثابت کیا کہ ہمارا مؤقف درست تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے گزشتہ احتجاج میں انتظامیہ نے ان لوگوں کے ساتھ بہت نرمی کا مظاہرہ کیا تھا، لیکن اب کی بار ایسا نہیں ہوگا، اور میرے خیال میں بدامنی پھیلانے والے عناصر سے انتظامیہ اب نمٹ لے گی۔
یہ بھی پڑھیں:جتھوں کے زور پر مطالبات مانوں گا اور نہ ہی اسمبلی توڑوں گا، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں، لبریشن فرنٹ کے رہنما ڈاکٹر توقیر گیلانی کی باتیں ریکارڈ پر ہیں جس میں وہ پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں۔
سردار عتیق نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے لیے جو کچھ کر رہا ہے اس کا کہیں بھی ذکر نہیں، ان لوگوں نے پاکستان کے جھنڈے کی توہین کی۔
’ایکشن کمیٹی خود مذاکرات سے بھاگی‘
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر 2 وفاقی وزرا مظفرآباد گئے اور ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کرتے ہوئے، 36 نکات تسلیم کر لیے، صرف 2 مطالبات کی وجہ سے وہ بھاگ گئے اور بات چیت کا عمل سبوتاژ کر دیا۔
سربراہ مسلم کانفرنس نے کہا کہ مسلم کانفرنس شروع سے ہی نظریہ الحاق پاکستان کی داعی ہے، اور کبھی بھی ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہمارا اصولی مؤقف ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے بعد پورے کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیوں ناکام ہوئے؟ طارق فضل چوہدری نے بتا دیا
انہوں نے کہا کہ معرکہ حق کے بعد پوری دنیا میں پاکستان کی عزت افزائی ہورہی ہے، ایسے وقت میں آزاد کشمیر کے لوگ ’کشمیر بنے گا پاکستان‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں، صرف کچھ شر پسند عناصر کی جانب سے افراتفری پھیلائی جارہی ہے۔
سردار عتیق نے کہا کہ ایک عام کشمیری پاکستان کی افواج کو محافظ فوج سمجھتا ہے، جبکہ مقبوضہ کشمیر کا شہری بھارت کی فوج کو قابض شمار کرتا ہے، جو بہت بڑا فرق ہے، اور اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
’ آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی تعریف‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق باصلاحیت شخصیت ہیں، اگر کچھ لوگوں کو ان سے تکلیف ہے بھی تو وہ ان کے کہنے سے کہیں نہیں جائیں گے۔ ان کو صرف پارلیمانی پارٹی گھر بھیج سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دھیرکوٹ میں کل تاجروں نے دکانیں کھلی رکھنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ ٹرانسپورٹرز نے کہا ہے کہ ہم گاڑیاں سڑکوں پر چلائیں گے۔ اصل میں دکانیں توڑ پھوڑ کے ڈر سے بند رکھی جاتی ہیں، کسی کو کوئی شوق نہیں کہ دکان بند کرکے اپنا نقصان کرے۔
یہ بھی پڑھیں:’پاک فوج کے خلاف کوئی بھی بات برداشت نہیں کی جائے گی‘، پاکستان زندہ باد کنونشن میں مقررین کا خطاب
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے پیاروں کی لاشوں کو پاکستانی پرچم میں دفن کرتے ہیں، وہاں یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق اور دوسرے حریت پسندوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں، یاسین ملک نے کبھی پاکستان یا پاکستانی فوج کو گالی نہیں دی۔
اشرافیہ کی مراعات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سردار عتیق نے کہا کہ پاکستان، بھارت یا دیگر ملکوں کے مقابلے میں آزاد کشمیر کے نمائندوں کو ملنے والی مراعات اس کا عشر عشیر بھی نہیں۔
’بھارت آزاد کشمیر کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے‘
انہوں نے کہا کہ بھارت کی آزاد کشمیر کی صورت حال پر نظر ہے، حال ہی میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمارے منصوبے کے عین مطابق ہے، جبکہ راج ناتھ سنگھ نے بھی ایسا ہی بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام کی نمائندگی سیاسی جماعتیں کرتی ہیں، چند ہزار کا جتھہ لے کر ریاست کے نظام کو یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔