وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے چکوال میں ہونہار اسکالرشپس اور لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وظائف حاصل کرنے والے طلبا کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ آپ کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے 30 ہزار ہونہار اسکالرشپس دیں، اس سال 50 ہزار اور اب 80 ہزار تک لے جائیں گے، میری بھی 2 بیٹیاں ہیں اور میں روایتی گھر سے تعلق رکھتی ہوں، ایسے گھر سے کسی خاتون کا اس عہدے تک پہنچنا آسان نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: دو سال میں 3200 بند اسکول فعال کیے گئے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ نے کہا کہ شروع میں مجھے سیاست سے دلچسپی نہیں تھی، 2011 میں سیاست میں آیا اور 2014 مین الیکشن لڑا، میرے والد پر مشکلات آئیں تو بیٹی کی حیثیت سے والد کا ساتھ دیا جس پر 2 دفعہ بےقصور جیل جانا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ عہدے پہ آیا تو پنجاب میں جرائم کا راج تھا، سی سی ڈی بنانے کے بعد اب اکثر علاقوں میں جرائم نہیں ہوتے، خواتین سے زیادتی پر 24 گھنٹے کے اندر اندر فیصلہ ہوتا ہے، پنجاب کو خواتین کے لیے محفوظ بنانا چاہتی ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی کام میں سفارش منظور نہیں کرتی، اسی طرح اسکالرشپس اور لیپ ٹاپس کی تقسیم بھی 100 فیصد اہلیت پر ہورہی ہے، دوسرے صوبوں سے بھی لیپ ٹاپس کی درخواستیں آتی ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے بچوں کو بھی لیپ ٹاپس دیں گے۔ پنجاب میں 10 لاکھ بچوں کو مفت دودھ کا پیکٹ ملتا ہے، پنجاب کے اسکولوں میں روبوٹک سائنس اور مصنوعی ذہانت پڑھا رہے ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جس کو سڑکیں، لیپ ٹاپ، سستی روٹی اور اچھی ٹرانسپورٹ نہیں ملتی اس کو اپنے حکمران سے سوال کرنا چاہیے، پنجاب میں ایک سال سے آٹے کی قیمت نہیں بڑھی، وزرا کا کام ٹھنڈے دفتروں میں بیٹھنا نہیں بلکہ مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ہونا ہے۔