جرمنی کا تربیتی نظام، جسے Ausbildung کہا جاتا ہے، ایک منفرد پیشہ ورانہ تعلیمی پروگرام ہے جو نظریاتی تعلیم اور عملی تربیت کا امتزاج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
وہاں کا تربیتی نظام دنیا بھر میں اپنی عملی بنیادوں اور اعلیٰ معیار کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ نظام نہ صرف طلبہ کو نظریاتی تعلیم فراہم کرتا ہے بلکہ کمپنیوں کا براہ راست عملی تجربہ بھی دیتا ہے جو مستقبل میں نوکری کے مواقع حاصل کرنے میں نہایب مفید ہے۔
کن کورسز میں داخلہ لیا جا سکتا ہے؟
جرمنی کے تربیتی کورسز کی ایک وسیع رینج موجود ہے، جن میں انجینیئرنگ (جیسے آٹوموٹو انجینیئرنگ)، آئی ٹی اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ، نرسنگ اور ہیلتھ کیئر، ہوٹل مینجمنٹ اور ٹورازم، بزنس ایڈمنسٹریشن، الیکٹریکل اور میکینکل ٹریڈز کے علاوہ دیگر شعبے جیسے فارمیسی اسسٹنٹ، لاجسٹکس، اور ریٹیل مینجمنٹ بھی شامل ہیں۔
یہ کورسز عام طور پر 2 سے 3.5 سال تک کے ہوتے ہیں اور نہ صرف تعلیم بلکہ عملی میدان میں براہ راست مہارت فراہم کرتے ہیں۔ پاکستانی طلبہ کے لیے نرسنگ اور آئی ٹی جیسے شعبے زیادہ مقبول ہیں کیونکہ ان میں نوکری کے مواقع زیادہ ہیں۔
اس تربیتی پروگرام کے دوران کتنا وظیفہ ملتا ہے؟
جرمن تربیتی نظام میں شامل طلبہ کو دوران تربیت کے دوران تنخواہ بھی دی جاتی ہے جو عام طور پر 600 سے 1200 یورو تک ہو سکتی ہے اور یہ وظیفہ سال بہ سال بڑھتی جاتی ہے۔ یہ سہولت طلبہ کے لیے مالی بوجھ کم کرنے میں مدد دیتی ہے، اور بعض کمپنیوں میں اضافی فوائد جیسے رہائش یا ٹرانسپورٹ الاؤنس بھی شامل ہوتے ہیں۔تنخواہ کی رقم کورس، کمپنی اور شہر پر منحصر ہوتی ہے، مثال کے طور پر برلن یا میونخ جیسے بڑے شہروں میں یہ زیادہ ہو سکتی ہے۔
اس کے لیے عمر کی کیا حد ہے؟
عمومی طور پر تربیتی پروگرامز کے لیے عمر کی حد 18 سے 35 سال رکھی گئی ہے تاہم کچھ کورسز میں اس عمر کی شرط میں نرمی بھی دی جاتی ہے، خاص طور پر اگر امیدوار کے پاس متعلقہ تجربہ یا اعلیٰ تعلیم ہو۔ جرمنی کی وفاقی حکومت کے مطابق، غیر ملکی امیدواروں کے لیے عمر کی بالائی حد لچکدار ہے لیکن 18 سال سے کم عمر والے داخلہ نہیں لے سکتے۔ پاکستانی طلبہ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ 25 سال سے کم عمر میں اپلائی کریں تاکہ ویزا کی منظوری آسان ہو۔
پاکستانیوں کے لیے کیا ڈاکومنٹس درکار ہیں؟
پاسپورٹ: آپ کا پاسپورٹ کم از کم 6 ماہ کی میعاد کے ساتھ درست ہونا چاہیے۔ اس کی کاپی (شناختی صفحات سمیت) جمع کرانی ہوتی ہے۔
قومی شناختی کارڈ: پاکستانی شناختی کارڈ کی واضح کاپی درکار ہے
تعلیمی اسناد: میٹرک، انٹرمیڈیٹ یا اس کے مساوی ڈگریاں (جیسے بیچلرز یا ڈپلومہ) ہائر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق شدہ ہونی چاہیئں۔ اگر ضرورت ہو تو متعلقہ بورڈ یا یونیورسٹی سے تصدیقی خط بھی شامل کریں۔
جرمن زبان کا: کم از کم بی 1 سطح کا سرٹیفیکیٹ گوتھ انسٹیٹیوٹ یا کسی تسلیم شدہ ادارے سے ہونا چاہیے۔ کچھ کورسز کے لیے بی 2 یا اس سے زیادہ بھی درکار ہو سکتا ہے۔
انگریزی زبان: اگر کورس انگریزی میں ہے تو آئیلٹس کم از کم 5.5 بیڈنز یا پھر ٹوفل ہونا لازمی ہے۔
سی وی: جرمن یا انگریزی زبان میں اپ ڈیٹیڈ اور پیشہ ورانہ سی وی ہونا بھی لازمی ہے۔ سی وی میں تعلیمی پس منظر مہارتیں، تجربہ اور ذاتی معلومات شامل ہوں۔
موٹیویشن لیٹر: ایک صفحہ پر مختصر اپنی دلچسپی، اہلیت اور جرمنی میں تربیت حاصل کرنے کی وجوہات بیان کریں
صحت کا سرٹیفکیٹ:
کچھ پروگراموں (خاص طور پر نرسنگ یا ہیلتھ کیئر) کے لیے میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے۔
یہ ایک تسلیم شدہ ڈاکٹر یا اسپتال سے جاری ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیے: جرمنی میں 4 لاکھ ملازمتیں، ویزا کیسے اپلائی کریں؟
پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ:
پاکستانی پولیس سے کریکٹر سرٹیفکیٹ جو یہ ظاہر کرے کہ آپ پر کوئی فوجداری مقدمہ نہیں ہے۔ اسے متعلقہ پولیس اسٹیشن یا ایف آئی اے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اضافی دستاویزات (اگر درکار ہوں):
مالی وسائل کا ثبوت (جیسے بلاکڈ اکاؤنٹ میں تقریباً 11،208 یورو سالانہ)۔
تجربے کے سرٹیفکیٹس (اگر آپ کے پاس متعلقہ فیلڈ میں کوئی تجربہ ہو)۔
سفارشاتی خطوط (اگر کمپنی یا کورس اس کی ضرورت ہو)۔
ترجمہ اور اپوسٹل:
تمام دستاویزات (پاسپورٹ، شناختی کارڈ، تعلیمی اسناد، وغیرہ) کو جرمن یا انگریزی میں ترجمہ کروائیں۔ ترجمہ کسی تسلیم شدہ مترجم یا ادارے سے کروانا چاہیے۔
ترجمہ شدہ دستاویزات کو اپوسٹل کروانے کے لیے پاکستانی وزارت خارجہ سے رابطہ کریں۔ یہ عمل دستاویزات کی قانونی تصدیق کے لیے ضروری ہے۔
Goethe-Institut یا جرمن سفارتخانے کی ویب سائٹ پر تسلیم شدہ مترجمین کی فہرست مل سکتی ہے۔
کیسے اپلائی کر سکتے ہیں؟
دلچسپی رکھنے والے طلبہ براہِ راست آن لائن پورٹلز جیسے Make-it-in-Germany یا Bundesagentur für Arbeit کی ویب سائٹ کے ذریعے اپلائی کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ جرمن سفارتخانے اسلام آباد، کراچی قونصلیٹ، اور منظور شدہ ادارے جیسے DAAD یا Goethe-Institut بھی درخواست کے عمل میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ اپلائی کرنے کا عمل عام طور پر کمپنی کی ویب سائٹ سے شروع ہوتا ہے جہاں آپ اپنی درخواست جمع کرواتے ہیں، پھر انٹرویو اور ویزا کی کارروائی ہوتی ہے۔ پاکستانیوں کے لیے ویزا ZAV سے منظوری کے بعد ملتا ہے، اور یہ عمل 3 سے 6 ماہ لگ سکتا ہے۔
پاکستانی طلبہ کے لیے رہنمائی
اگر آپ جرمنی کے تربیتی نظام سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو چند اہم باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ جرمن زبان پر عبور حاصل کرنا داخلے کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے، اس لیے Goethe-Institut کے کورسز یا آن لائن پلیٹ فارمز جیسے Duolingo سے زبان سیکھنے کی بھرپور کوشش کریں۔
اپنی تعلیمی دستاویزات کو HEC اور جرمن ایمبیسی سے پہلے سے تصدیق اور ترجمہ شدہ رکھیں تاکہ اپلائی کرتے وقت کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ سی وی اور موٹیویشن لیٹر مختصر مگر مؤثر انداز میں تیار کریں، جس میں آپ کی مہارتیں، تجربہ اور جرمنی میں رہنے کی وجوہات واضح ہوں۔
مزید پڑھیں: کیا آپ جرمنی میں لاگو ان دلچسپ و عجیب قوانین سے واقف ہیں؟
اپلائی کرنے سے پہلے منتخب کورس، کمپنی اور ادارے کے بارے میں مکمل تحقیق کریں، جیسے Indeed.de یا StepStone.de پر دستیاب آسامیاں دیکھیں۔ جلد اپلائی کریں تاکہ ویزا پراسیسنگ میں آسانی ہو اور مالی دستاویزات جیسے بلاکڈ اکاؤنٹ (تقریباً 11،208 یورو سالانہ) تیار رکھیں۔ اگر کوئی مسئلہ ہو تو جرمن ایمبیسی کی ویب سائٹ سے مدد لی جا سکتی ہے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔