فلپائن کے وسطی حصے میں منگل کی شب آنے والے 6.9 شدت کے طاقتور زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 70 سے زائد ہوگئی جبکہ 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملبے تلے مزید افراد دبے ہونے کے باعث یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
زلزلہ سیبو صوبے کے شہر بوگو کے ساحل کے قریب رات 10 بجے آیا جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں اور 100 سال سے زائد قدیم چرچ بھی زمین بوس ہوگیا۔ اس دوران کئی علاقوں میں بجلی منقطع رہی۔
یہ بھی پڑھیے: فلپائن میں 7.5 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
سیبو صوبہ، جو 34 لاکھ آبادی اور سیاحت کے باعث عالمی شہرت رکھتا ہے، شدید متاثر ہوا۔ ملک کا دوسرا بڑا ہوائی اڈہ، میکتان-سیبو انٹرنیشنل ایئرپورٹ تاہم معمول کے مطابق فعال رہا۔
شمالی سیبو کا علاقہ سان ریمیگیو سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے تاکہ امدادی کارروائیوں میں تیزی لائی جا سکے۔ نائب میئر الفی رینیس نے متاثرین کے لیے کھانے پینے کی اشیاء اور پانی کی فوری فراہمی کی اپیل کی ہے۔ ان کے مطابق بارش کے باعث مشکلات بڑھ گئی ہیں، بجلی معطل ہے اور پانی کی شدید قلت ہے کیونکہ سپلائی لائنیں زلزلے میں ٹوٹ گئی ہیں۔
زلزلہ پیما اداروں کے مطابق، زمین کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی اور 6 شدت تک کے متعدد آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے۔ خوش قسمتی سے سونامی کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی جانب سے افغانستان کے زلزلہ متاثرین کو 105 ٹن امداد روانہ
یاد رہے کہ فلپائن بحرالکاہل کے ‘رِنگ آف فائر’ پر واقع ہے جہاں آتش فشانی سرگرمیاں اور زلزلے عام ہیں۔ رواں سال جنوری میں ملک میں دو بڑے زلزلے آئے تھے لیکن ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، تاہم 2023 میں 6.7 شدت کے زلزلے نے 8 افراد کی جان لی تھی۔