ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازعہ ٹویٹ کیس کی سماعت، فردِ جرم عائد لیکن کارروائی مؤخر

بدھ 1 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں انسانی حقوق کی وکیل ایمان زینب مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف ایف آئی آر نمبر 234/25 (PS FIA-NCCIA) تحت پیکا ایکٹ میں مقدمے کی سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کیس کی سماعت کی۔

فردِ جرم عائد، ملزمان کا جواب مؤخر

سماعت کے دوران دونوں ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، تاہم فردِ جرم سننے کے باوجود کوئی جواب نہ دیا۔ دونوں نے مؤقف اختیار کیا کہ وکیل کرنے کے بعد ہی فردِ جرم پر جواب جمع کرایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ایمان مزاری و شریک حیات ہادی علی چٹھہ کو راہداری ضمانت مل گئی

ہادی علی چٹھہ نے مزید درخواست دائر کی کہ جب تک استغاثہ کی جانب سے تمام متعلقہ دستاویزات فراہم نہیں کی جاتیں، فردِ جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔

عدالت کے سوالات اور کارروائی

معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ فردِ جرم کے وقت کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے بلکہ راولپنڈی میں پیشی پر گئے ہیں۔

اس پر عدالت نے سوال کیا کہ وہ کس سے اجازت لے کر گئے ہیں؟ جج نے استغاثہ کو 11:30 بجے تک ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کیس کی سماعت دوپہر ڈیڑھ بجے تک ملتوی کردی، ساتھ ہی استغاثہ کے گواہان کو بھی طلب کرلیا۔

وارنٹ گرفتاری واپس

اس حوالے سے صحافی اسد علی طور نے ٹوئٹ کیا کہ عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف جاری ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری واپس لے لیے ہیں اور این سی سی آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ مزید دستاویزات ملزمان کو فراہم کی جائیں۔

اسد علی طور کے مطابق ایمان مزاری نے نیا وکالت نامہ جمع کرا دیا ہے جبکہ ہادی علی چٹھہ نے ابھی تک وکیل مقرر نہیں کیا۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل

اس حوالے سے صحافی عمار سولنگی نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ ملزمان جان بوجھ کر کارروائی میں تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق کل عدالت سے غیر حاضر، آج تاخیری حربے! صاف ظاہر ہے، احتساب سے بچنے کے لیے وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔ لیکن جلد گرفتار ہوں گے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے حلقے اس مقدمے کو آزادی اظہار پر قدغن اور سیاسی دباؤ کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر متنازعہ ٹویٹس کے باعث پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مبینہ طور پر ’نفرت انگیز اور توہین آمیز بیانات‘ سے متعلق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

طبی نسخے، ہائیکورٹ نے ڈاکٹروں کو لکھائی بہتر کرنے کا حکم کیوں دیا؟

نیپال میں 2 سالہ آریاتارا شاکیہ نئی زندہ دیوی ’کمارى‘ منتخب

وفاقی اور آزاد کشمیر حکومت کی عوامی ایکشن کمیٹی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت

اسنیپ چیٹ ’فری لنچ‘ ختم: یادگار تصاویر، ویڈیوز نہیں گنوانی تو پیسے دیں!

قطر پر حملہ ہوا تو امریکا فوجی مداخلت کرےگا: ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے

ویڈیو

پی ٹی آئی دو دھڑوں میں تقسیم، استعفے آنا شروع ہوگئے

مسلم سربراہان کے اصرار پر غزہ مسئلے کا حل نکلا، پورے معاملے میں سعودی عرب اور پاکستان کا کردار کلیدی تھا، حافظ طاہر اشرفی

قلم سے لکھنے کا کھویا ہوا فن، کیا ہم قلم سے لکھنا بھول گئے ہیں؟

کالم / تجزیہ

افغانستان میں انٹرنیٹ کی بندش، پاکستان کے لیے موقع، افغانوں کے لیے مصیبت

ٹرمپ امن فارمولا : کون کہاں کھڑا ہے؟

غزہ کے لیے مجوزہ امن معاہدہ: اہم نکات، مضمرات، اثرات