پاکستان میں ہر سال قریباً 90 ہزار خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، جن میں سے 40 ہزار سے زائد خواتین زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔ بدقسمتی سے بیشتر خواتین کی تشخیص تاخیر سے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے علاج کے امکانات محدود ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بریسٹ کینسر سے صحتیاب خواتین کو مرض دوبارہ لاحق ہونے کا خطرہ کتنا ہے؟ حوصلہ افزا تحقیق
بی بی آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بروقت تشخیص اور درست علاج سے بریسٹ کینسر سے بچاؤ کی شرح 90 فیصد سے زائد ہے۔ ایک سادہ سا خود معائنے کا طریقہ اور باقاعدہ اسکریننگ ہزاروں زندگیاں بچا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بریسٹ کینسر سے بچاؤ کی ویکسین تیار، کیا اس کینسر کی شرح میں کمی ممکن ہے؟
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی صحت کو اہمیت دیں، خاموشی توڑیں، آگاہی پھیلائیں۔ ہم سب مل کر زندگیاں بچا سکتے ہیں اور ایک صحت مند، مضبوط پاکستان بنا سکتے ہیں۔














