ریاست فلسطین نے اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے اور بین الاقوامی قوانین، سمندری قوانین، انسانی حقوق اور دیگر ہمدردانہ اصولوں کی خلاف ورزی پر شدید مذمت کی ہے۔
پاکستان میں قائم فلسطینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کہ فلوٹیلا پر سوار 470 سے زائد شرکاء کی جان و سلامتی کے لیے اسرائیل ذمہ دار ہے، جو غزہ کی محصور، قحط زدہ اور بمباری شدہ آبادی تک انسانی امداد پہنچا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی گرفتاری کی خبریں
فلسطین نے یاد دلایا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا ایک پرامن اور شہری قیادت والا اقدام ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی غیر انسانی اور غیر قانونی ناکہ بندی کو توڑنا اور قحط و نسل کشی کی پالیسی کا خاتمہ کرنا ہے، جیسا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت جائز ہے۔
فلسطین نے زور دیا کہ اسرائیل، جس کی فلسطین پر قبضہ غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، نہ تو فلسطین کے ساحلی پانیوں پر اور نہ ہی بین الاقوامی پانیوں پر کوئی حاکمیت یا اختیار رکھتا ہے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کو بین الاقوامی پانیوں میں آزادانہ گزرنے کا حق حاصل ہے اور اسرائیل کو اس کی آزادیِ حرکت میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی رکاوٹوں کے باوجود صمود فلوٹیلا غزہ کی طرف رواں دواں
فلسطین نے فلوٹیلا کے شرکا کی بہادری اور ان کے عزم کی تعریف کی اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ انہیں تحفظ فراہم کرے تاکہ وہ غزہ کی ناکہ بندی توڑ کر انسانی امداد پہنچانے اور نسل کشی ختم کرنے کے اپنے مشن میں کامیاب ہوں۔