وزیراعظم شہباز شریف نے امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں بالخصوص سینیٹر مشتاق احمد خان کی وطن واپسی کے حوالے سے حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا۔
جمعے کے روز وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے امیرِ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطین میں جنگ بندی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ، وزیراعظم شہباز شریف سمیت عالمی رہنماؤں کی مذمت
وزیرِ اعظم نے حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی اور نہتے فلسطینیوں کے قتلِ عام کی فوری روک تھام نہایت ضروری ہے۔ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے، پاکستان نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کی آواز بلند کی ہے اور آئندہ بھی یہ کردار ادا کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کا مقدمہ اقوامِ عالم کے سامنے بھرپور انداز میں لڑا ہے۔ گفتگو کے دوران وزیرِ اعظم نے 1967 سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت بنانے کے پاکستان کے اصولی مؤقف کو بھی دہرایا۔
یہ بھی پڑھیں: ’غزہ ہم آرہے ہیں‘، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام
وزیرِ اعظم نے کہا کہ 8 اسلامی ممالک فلسطین میں جنگ بندی کے لیے سرگرم اور بھرپور کوششیں کررہے ہیں، امید ہے کہ یہ کوششیں جلد کامیاب ہوں گی اور نہ صرف امن قائم ہوگا بلکہ فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب بھی پورا ہوگا۔
انہوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں موجود پاکستانیوں بالخصوص سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی وطن واپسی کے لیے حکومت کی فعال کاوشوں پر بھی روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی گرفتاری پر اہلیہ کا اہم بیان
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات ہیں، تاہم پاکستانی شہریوں کی بازیابی کے لیے دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ بہت جلد اسرائیلی حراست سے تمام پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لایا جائے گا۔
ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھی بات کی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت کشمیر میں امن قائم کرنے کے لیے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔