سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے 50 سے 60 فیصد ڈاکٹرز تربیت مکمل کرنے کے بعد بیرونِ ملک جا رہے ہیں۔
اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمان نے بتایا کہ پاکستانی ڈاکٹرز کی بڑی تعداد ملک میں خدمات دینے کے بجائے غیر ممالک میں روزگار کو ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ پاکستانی ڈاکٹرز آئرلینڈ جا رہے ہیں، جہاں انہیں 5 ہزار یورو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے معروف چائلڈ انفلوئنسر کے انتقال کا سبب ڈاکٹرز نے بتا دیا
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ڈاکٹرز کی ہجرت ملکی صحت کے نظام کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے اور اس سے سرکاری اسپتالوں میں عملے کی شدید کمی پیدا ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 22 ہزار ڈاکٹرز تیار ہوتے ہیں، لیکن 25 کروڑ آبادی کے مقابلے میں یہ تعداد ناکافی ہے۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز غذائیت سے بھرپور کلیجی اور مغز سےمتعلق احتیاط کا مشورہ کیوں دیتے ہیں؟
انہوں نے اعتراف کیا کہ خواتین ڈاکٹرز کی بڑی تعداد تعلیم مکمل کرنے کے بعد پریکٹس نہیں کرتیں، جس سے ہیلتھ سیکٹر میں ماہر عملے کی کمی مزید بڑھ رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈاکٹرز کی ہجرت اور عدم دستیابی صحت کے شعبے کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔