تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ بنانا بھی عمران خان کا فیصلہ تھا اور انہیں ہٹانے کا فیصلہ بھی بانی چیئرمین نے خود کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی ایک مڈل کلاس پس منظر رکھنے والے متحرک نوجوان ہیں جنہوں نے انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن سے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔
’یہ ایک نئی شروعات ہے، ہم ان سے اچھی اُمید رکھتے ہیں۔ پارٹی عہدے آتے جاتے رہتے ہیں، اصل چیز مقصد ہوتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟
اس سوال پر کہ نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نوجوان ہونے کے ناطے کیا بہتر کارکردگی دکھاسکیں گے، اسد قیصر کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سہیل آفریدی صحیح معنوں میں عمران خان کے ویژن پر عملدرآمد کریں گے۔
’ان کے پاس صوبائی وزارت بھی رہی ہے اور انہیں سب کی حمایت حاصل ہوگی۔‘
علی امین گنڈاپور کے ہٹائے جانے کی وجہ کیا رہی؟ اسد قیصر نے ایک مرتبہ پھر براہ راست کوئی جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ابھی تک عمران خان سے کوئی ذاتی ملاقات جیل میں نہیں ہوئی ہے لہذا وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔
مزید پڑھیں:’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟
حکمراں اتحاد میں اختلافات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ اسے نورا کشتی سے تعبیر کرتے ہیں کیونکہ اگر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے مابین اختلافات کی نوعیت اصلی ہوتی تو وہ تحریک عدم اعتماد کی طرف جاتے۔
’ہم نے اسی تناظر میں کہا تھا کہ اگر آپ سنجیدہ ہیں تو تحریک عدم اعتماد پیش کریں ہم آپ کا ساتھ دیں گے، لیکن کل سب نے دیکھ لیا کس طرح مک مکا ہوا ہے۔۔۔یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔‘
عمران خان کی اڈیالہ جیل سے کہیں اور منتقلی کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ایسے کسی غیرقانونی اور غیر آئینی اقدام کی مخالفت کرے گی۔