پاکستان کی پہلی خاتون فیفا فٹبال ریفری کااعزاز حاصل کرنے والی اورناممکن کو ممکن بنانے والی سونیا مصطفیٰ نے بلوچستان کا سر فخر سے بلند کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: نگر پارکر میں گراؤنڈ مل جائے تو ملک کا نام روشن کردیں گی، خواتین فٹبالر
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی سونیا مصطفی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ وہ 2010سے وہ فٹ بال سے منسلک ہیں، بلوچستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی فٹ بال ٹیم کے لیے کھیلا ہے۔ ’2017میں ریفری کاایک کورس ہوا تھا اس وقت میں ایک پلیئر کے طورپر فٹ بال کھیل رہی تھی لیکن وہ کورس کرنے پر مجھے ریفری کورس اچھا لگا لیکن وہ کورس میں مکمل نہ کرسکی۔‘
انہوں نے بتایا کہ 2018میں لاہور میں بلوچستان سے میرا سلیکشن ہوا تھا جس میں دوسرے صوبوں کی خواتین کھلاڑی بھی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین فٹبال گول کیپرز کے تربیتی کیمپ کا آغاز
پاکستان کی تاریخ میں پہلی خاتون کھلاڑی تھی جس نے لاہور میں فیفا ریفری کا فیزیکل ٹیسٹ کلیئر کیا تھا۔میں نے اپنی محنت جاری رکھی آج قومی سطح پر بوائز اور گرلز میچز میں بطور ریفری خدمات سرانجام دے رہی ہوں۔
سونیا مصطفیٰ نے بتایا کہ بلوچستان میں خواتین فٹ بال کے میچز کم ہوتے تھے بلوچستان ویمنز فٹ بال اکیڈمی کی بنیاد رکھی اس حوالے سے والدین کے پاس خود گئی اور انہیں اکیڈمی کے ماحول سے متعلق اعتماد میں لیا، خواہش ہے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کروں ،ریفری کے طورپر میری فرائض موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ: کراچی کی خواتین فٹبالرز کا پسندیدہ چیمپیئن کون؟
ان کا کہنا ہے کہ کہ فٹبال پلیئر سے ریفری بننے تک کا سفر آسان نہ تھا،مگر عزم ،حوصلہ اورجہدِ مسلسل نے سونیا مصطفی کو بلوچستان کا فخر بنا دیا۔