صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں اشتعال انگیزی اور جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور کسی بھی حملے کا مؤثر اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
پاک فوج کی بھرپور کارروائی، وزیراعظم کا خراجِ تحسین
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاک فوج کی بروقت اور مؤثر کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے دشمن کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغان طالبان کا پاکستان پر حملہ، جوابی کاروائی میں پاک فوج کا 19 افغان چوکیوں پر قبضہ
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے دشمن کی متعدد پوسٹس تباہ کر کے افغان فورسز کو پسپائی پر مجبور کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان کو خبردار کیا ہے کہ اس کی سرزمین سے ’فتنۂ خوارج‘ اور ’فتنۂ ہندوستان‘ جیسے دہشتگرد عناصر پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔
پاک افواج کا صبح سویرے افغان طالبان کے بدنامِ زمانہ غزالی نوشکی ہیڈکوارٹر پر حملہ! درجنوں خوارج ہلاک۔ pic.twitter.com/3mDMIPYQfI
— WE News (@WENewsPk) October 12, 2025
انہوں نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغان نگران حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کے استعمال سے روکے گی۔
’پاکستان اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا‘، صدر زرداری کا دوٹوک مؤقف
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ افغان قیادت نے کشمیر کے مظلوم عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی۔
یہ بھی پڑھیں:پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر کی تشویش
صدر زرداری نے کہا کہ افغان سرزمین سے فتنۂ خوارج کے حملے اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں سے ثابت شدہ حقیقت ہیں، اور پاکستان بارہا واضح کر چکا ہے کہ فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان کی گٹھ جوڑ سے پاکستانی شہری اور سیکیورٹی اہلکار نشانہ بن رہے ہیں۔
پاکستان فوج نے برابچہ سیکٹر پر طالبان کا بٹالین ہیڈکوارٹر اور فتنہ الہند کا لانچ پیڈ تباہ کر دیا گیا۔
ڈرون حملے کی ویڈیو فوٹیج جاری۔ pic.twitter.com/v9GJdlGYua— WE News (@WENewsPk) October 12, 2025
انہوں نے زور دیا کہ افغان قیادت پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خلاف عملی اقدامات کرے، کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمہ داری ہے اور کسی ایک ملک پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔
افغان عوام کے ساتھ تعلق خیرسگالی پر مبنی ہے
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان نے چار دہائیوں تک افغان عوام کی میزبانی کر کے اسلامی اخوت اور اچھے ہمسائیگی کی مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی کے ساتھ افغان شہریوں کی باعزت واپسی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، اور پاکستان افغان عوام کی تعلیمی اور انسانی ضروریات کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔
دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اقدامات ہی امن کی ضمانت
صدر اور وزیراعظم دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف باہمی تعاون اور معاشی شراکت ہی خطے میں پائیدار امن اور ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی دلیرانہ قیادت نے دشمن کو بھرپور جواب دیا، مشیر وزیر اعظم رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم پاک فوج کو سلامِ عقیدت پیش کرتی ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی دلیرانہ قیادت نے دشمن کو بھرپور جواب دیا ہے جس پر ہمیں فخر کرنا چاہیے۔
رانا ثنا اللہ نے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ وزیراعظم کے ’میثاقِ استحکامِ پاکستان‘ کی پیشکش پر متفق ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت بے شک ہمیں تنقید کا نشانہ بناتی رہے، لیکن ایسے موقع پر پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ کھڑا ہونا سب کا قومی فریضہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان کا پاکستان پر حملہ، جوابی کارروائی میں پاک فوج کا 19 افغان چوکیوں پر قبضہ
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پوری دنیا پاکستان کی عسکری اور سفارتی قوت کو تسلیم کرتی ہے، آپ بھی اس قوت کا حصہ بنیں تاکہ معاملات اندرونی اور بیرونی طور پر بہتر طریقے سے آگے بڑھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جس موثر انداز سے جواب دیا گیا حق یہی بنتا تھا، جب 30، 30 لاشیں اٹھائی جارہی تھیں تو قوم کے دلوں میں سوال تھا کہ کب تک ایسا ہوتا رہے گا، اس کا موثر جواب دیا جانا چاہیے۔ جواب دیا جاچکا ہے اور اب سیاسی جماعتوں کو بھی ساتھ دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا‘، صدر اور وزیراعظم کا افغان جارحیت پر سخت ردِعمل
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ دہشتگردوں کی کمین گاہیں تباہ کی گئیں، تباہ کی جارہی ہیں اور تباہ کی جائیں گی جب تک وہ پاکستان میں دہشتگردی کے اسباب پیدا کرتی رہیں گی۔ افغانستان برادر اسلامی ملک ہے لیکن اگر وہ را اور فتنہ الہندوستان کو اپنے ہاں بیٹھائے گا تو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ غزہ مارچ کرنے والی سیاسی جماعت کو کہنا چاہوں گا کہ مظاہروں میں پرتشدد واقعات ہوئے، تمام مذہبی علما نے اس موقع پر احتجاج کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، آپ کو اس وقت جب شہدا کے خون کا احتساب چکایا جارہا ہے، اپنا احتجاج ختم کرنا چاہیے، غزہ میں نسل کشی سفارت کاری سے بڑی حد تک ختم ہوچکی ہے اور پاکستان نے فلسطین کے معاملے پر بہترین کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر کی تشویش
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے احتجاج میں تشدد ہورہا ہے، کوئی قانون کو ہاتھ میں لیتا ہے تو قانون اپنا راستہ لے گا، یہ موقع قومی عزت اور وقار کا ہے، اس وقت یہ احتجاج موخر ہونا چاہیے، خادم حسین رضوی نے بھی کئی مرتبہ اپنا احتجاج موخر کیا تھا۔