حکومتی اداروں نے واضح کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) کو کسی صورت میں تشدد، بلیک میلنگ یا غیر حقیقی مطالبات کے ذریعے ریاست کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
1. تحریکِ لبیک کا تشدد آمیز ماضی
حکومتی ذرائع کے مطابق تحریکِ لبیک پاکستان کبھی مکمل طور پر پُرامن تنظیم نہیں رہی۔ ماضی کے تمام احتجاجات کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد، سرکاری و نجی املاک کو نقصان، اور شہری زندگی کے معمولات کی معطلی کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ ان احتجاجوں میں سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
2. ریاست کی پالیسی — بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گی
ریاستی مؤقف کے مطابق اب یہ بات طے ہو چکی ہے کہ کسی بھی پُرتشدد یا غیر معقول گروہ سے بلیک میل نہیں ہوا جائے گا۔ ریاستِ پاکستان ایسے عناصر کو مزید برداشت نہیں کرے گی جو اپنے مفادات کے حصول کے لیے ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں۔
3. غیر حقیقی مطالبات پر بات ممکن نہیں
حکام کا کہنا ہے کہ ریاست ہمیشہ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھتی ہے، لیکن اگر کسی گروہ کے مطالبات قومی مفاد، آئین یا خارجہ پالیسی کے منافی ہوں، تو ان پر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔
4. قیادت کا اشتعال انگیز کردار
ریاستی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ احتجاج کے دوران TLP قیادت نے اشتعال انگیز زبان استعمال کی، عوام کو مشتعل کیا اور دھمکیاں دیں۔ ان کی تقریروں اور ویڈیوز سے واضح ہے کہ تنظیم نے دانستہ طور پر تشدد کو ہوا دی۔
5. ریاست کی رٹ اور عوامی ردِعمل
جب ریاستی اداروں نے مؤثر کارروائی کی تو یہ بات واضح ہو گئی کہ کوئی بھی گروہ ریاست سے بالاتر نہیں۔ مزید یہ کہ تحریکِ لبیک کو عوامی یا سیاسی سطح پر وسیع حمایت حاصل نہیں ہے۔ ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور تشدد آمیز طرزِعمل نے عوام میں ان کے لیے ناپسندیدگی پیدا کی ہے۔














