گوادر کو حق دو‘ تحریک کے بانی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کو سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کردیا، مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ 125 روز تک انسداد دہشت گردی اور پولیس اہلکار کے قتل کے مقدمے میں بلوچستان پولیس کی حراست میں رہے، ان کو اس حراست کے دوران کئی بار گوادر کی مقامی عدالت میں پیش کیا جاتا رہا۔
مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کی گرفتاری کی وجوہات
مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے گوادر کی عوام کے مسائل سے متعلق 19 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ 2021 اپنے احتجاجی دھرنے میں حکومت بلوچستان کے سامنے رکھا تھا تاہم اس وقت حکومتی یقین دہانیوں پر مولانا ہدایت الرحمان نے اپنا دھرنا ختم کر دیا تھا۔
گوادر کو حق دو‘ کے مطابق حکومت بلوچستان نے اپنے کیے گئے وعدے پرعمل درآمد نہ کیا جس پر ’گوادر کو حق دو تحریک‘ کی جانب سے 27 اکتوبر’ 2022 کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ایک بار پھر مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کی سربراہی میں احتجاج شروع کیا گیا۔
اس دوران دھرنے میں مردوں سمیت خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی۔ 60 روز تک جاری رہنے والے دھرنے کو ختم کرنے کے لیے محکمہ داخلہ نے گوادر میں دفعہ 144 نافذ کردی جس کے تحت کسی بھی مقام پر 5 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کردی گئی۔
25 دسمبر 2022 کو پولیس نے حق دو تحریک کے دھرنے پر دھاوا بول دیا۔ اس دوران پرتشدد مظاہرے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے حق دو تحریک کے ایک درجن سے زائد مظاہرین کو گرفتارکیا تاہم مولانا ہدایت الرحمن بلوچ روپوش ہو گئے۔
مزید پڑھیں
مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کی گرفتاری کیسے عمل میں آئی؟
حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے اپنے ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد اپنی گرفتاری دینے کا اعلان کیا تاہم 13 جنوری 2023 کو مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ گرفتاری دینے کے لیے گوادر کی مقامی عدالت پہنچے جہاں پولیس نے عدالت کے احاطے سے انہیں گرفتار کیا۔
گوادر پولیس نے مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کے خلاف قتل، اقدام قتل، لوگوں کو تشدد پر اکسانے انسداد دہشت گردی سمیت دیگر الزامات کے تحت 19 مقدمات درج کیے تھے۔
گوادر کی مقامی عدالت میں مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کو ہفتے میں ایک بار عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا رہا جہاں مختلف مقدمات میں ان کو ضمانت دی گئی۔
تاہم پولیس اہلکار کے قتل اور انسداد دہشت گردی کے مقدمے میں مولانا ہدایت الرحمان بلوچ 125 روز تک پولیس کی حراست میں رہے۔