آئس لینڈ جو ایک ’مچھر فری ملک‘ ہے میں پہلی بار مچھر پائے گئے جو کیڑوں کے شوقین ایک شخص نے پکڑے اور عوام کو پتا چل گیا کہ اب مچھروں نے ان کے ملک کا بھی رخ کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل میں مچھر فیکٹری کا افتتاح، ہر ہفتے 19 کروڑ کی پیداوار، لیکن کیوں؟
مقامی میڈیا کے مطابق کیڑوں کے شوقین بیورن ہیالٹاسن نے گزشتہ ہفتے کئی راتوں تک شراب میں بھیگی رسیوں کے ذریعے پتنگوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے مچھروں کو دریافت کیا۔
کتنے مچھر تھے؟
ہیالٹاسن نے 2 مادہ اور ایک نر مچھر پکڑا جن کی بعد میں تصدیق ہوئی کہ وہ Culiseta annulata نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ ان چند اقسام میں سے ایک ہے جو سردیوں میں زندہ رہ سکتی ہیں۔
دنیا میں مچھر فری زون کتنے؟
اس دریافت سے قبل آئس لینڈ دنیا کے صرف 2 مچھر فری خطوں میں سے ایک تھا کیوں کہ اس کی سرد آب و ہوا کے باعث وہاں مچھر نہیں ہوتے تھے۔ اس حوالے سے دوسرا خطہ انٹارکٹیکا ہے۔
مزید پڑھیے: ہوائی کے جزیروں میں ڈرونز کے ذریعے ہزاروں مچھروں کی ‘بارش’ کیوں برسائی جارہی ہے؟
عالمی آبادیاتی جائزے کے مطابق آئس لینڈ کا سرد موسم اور ٹھہرے ہوئے پانی کی کمی وہ بڑی وجوہات تھیں جن کی وجہ سے وہاں مچھر نہیں پائے جاتے تھے۔
مچھر کیوس نامی وادی میں پائے گئے جو دارالحکومت ریکیاوِک کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔
آئس لینڈ میں مچھر کیوں آگئے؟
آئس لینڈ نے اس بہار میں تاریخ کی سب سے زیادہ گرمی کا سامنا کیا۔
یہی وجہ ہے کہ مچھر جو یہاں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے اب یہاں بھی پائے جائیں گے۔
یہ نسل یورپ اور شمالی افریقہ کے کئی حصوں میں عام پائی جاتی ہے مگر یہ واضح نہیں کہ وہ آئس لینڈ تک پہنچ کیسے گئی۔
مزید پڑھیں: مچھروں کو ملیریا سے بچانے کے لیے دوا ڈھونڈ لی گئی، آپ بھی چکرا گئے نا!
آئس لینڈ میں مچھروں کے دریافت کنندہ بیورن ہیالٹاسن نے اندازہ ظاہر کیا کہ مچھر ممکنہ طور پر جہازوں یا کنٹینرز کے ذریعے گرندارٹانگی بندرگاہ سے آئے ہوں گے جو ان کے گھر سے صرف 6 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 3 مچھر میرے باغ میں آ گئے تو امکان ہے کہ وہاں اور بھی ہوں۔
درجہ حرارت 20 سینٹی گریڈ صرف 10 دن رہا اور مچھر آگئے
اس سال ملک نے ریکارڈ توڑ گرمی دیکھی۔ عام طور پر مئی کے مہینے میں درجہ حرارت 20 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ نہیں جاتا اور اگر جاتا بھی ہے تو صرف چند دنوں کے لیے لیکن اس سال آئس لینڈ کے مختلف علاقوں میں مسلسل 10 دن تک درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر رہا۔
’میں تو دیکھتے ہی سمجھ گیا تھا کہ یہ کوئی نئی چیز ہے‘
ہیالٹاسن نے اپنی دریافت کی خبر مقامی وائلڈ لائف کے فیس بک پیج پر تصاویر کے ساتھ شیئر کی اور لکھا کہ میں فوراً سمجھ گیا کہ یہ وہ چیز ہے جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
انہوں نے لکھا کہ مچھروں کے خلاف آخری قلعہ (آئس لینڈ) بھی گر گیا۔
’ہاں یہ مچھر ہی ہے‘ مچھر انسٹیٹیوٹ آف نیچرل ہسٹری کی تصدیق
مچھر بعد میں آئس لینڈ کے انسٹیٹیوٹ آف نیچرل ہسٹری بھیجے گئے، جہاں ماہر حشرات میتھیاس الفریڈسن نے ان کی شناخت کی تصدیق کی۔
خطرے کی گھنٹی
جون میں شائع ہونے والی ایک عالمی تحقیق نے خبردار کیا کہ ایسی موسمی تبدیلیاں نازک ماحولیاتی نظاموں پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہیں جو سرد آب و ہوا کے عادی ہیں۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی رپورٹ کے مطابق انسانی سرگرمیوں نے زمین، فضا اور سمندروں کو واضح طور پر گرم کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی نے ایشیائی ٹائیگر مچھر کو یورپ میں شیربنادیا
ماہر حشرات میتھیاس الفریڈسن کے مطابق آئندہ بہار میں مزید نگرانی کی ضرورت ہوگی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ مچھر واقعی آئس لینڈ میں مستقل طور پر بس گئے ہیں یا نہیں۔














