اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کے کھلے مباحثے میں واضح کیا ہے کہ آج کی دنیا میں انفرادی مستقل رکنیت کا تصور سب سے زیادہ فرسودہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مستقل رکن ممالک صرف اپنے قومی مفادات کے تعاقب میں ہیں، کسی کے نمائندے نہیں اور کسی کے جواب دہ بھی نہیں۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی بھاری اکثریت کا ماننا ہے کہ یہی موجودہ نظام سلامتی کونسل کے بنیادی بحران کی اصل جڑ ہے۔
At the UNSC open debate on the 80th anniversary of the UN, I contended that the world order envisioned in the UN Charter must be reinforced through a stronger, & more representative multilateral system that upholds justice, peace and equitable development, not privilege & elitism https://t.co/2SRBzA9UDZ
— Asim Iftikhar Ahmad, PR of Pakistan to the UN (@PakistanPR_UN) October 25, 2025
سفیر عاصم افتخار نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کے حل کے بجائے مزید مستقل رکن شامل کیے گئے تو معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو مستقل اراکین اپنے ’خصوصی کلب‘ کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں، وہ دراصل اپنی پرانی مراعاتی حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ ان ممالک کو چاہیے کہ وہ حقیقی اصلاحات کے عمل میں شریک ہوں، مراعات اور امتیازی حیثیت ترک کریں اور جمہوری اصولوں پر مبنی عالمی نظام کا حصہ بنیں۔

اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر ہونے والے اس کھلے مباحثے کا موضوع تھا ’اقوام متحدہ: مستقبل کی سمت‘۔ سفیر عاصم افتخار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عالمی نظام کو اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے مطابق مضبوط اور نمائندہ بنایا جانا چاہیے تاکہ دنیا میں انصاف، امن اور منصفانہ ترقی کو فروغ دیا جا سکے، نہ کہ مراعات اور اشرافیہ کے مفادات کو۔












