’سہ ریاستی حل‘، پروشلم میں عیسائی ریاست کے قیام کی متنازع تجویز سامنے آگئی

اتوار 26 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر اسٹیو بینن نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے سہ ریاستی حل (تھری اسٹیٹ سلوشن) کی ضرورت ہے، جس میں یروشلم کے مقام پر ایک ’عیسائی ریاست‘ کا قیام بھی شامل ہو۔

یہ بھی پڑھیں:یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ، اسرائیل کی حمایت پر امریکا کے خلاف نعرے

اپنے پوڈکاسٹ ’وار روم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بینن نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبہ ناکام ہو چکا ہے۔

ان کے بقول یہ منصوبہ خود اسرائیل کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔ اب وقت آگیا ہے کہ 3 ریاستوں کا حل اپنایا جائے، جن میں سے ایک عیسائی ریاستِ یروشلم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مقدس سرزمین میں ایک عیسائی ریاست درکار ہے تاکہ آئندہ 20 یا 30 سال میں اس خطے میں استحکام پیدا کیا جا سکے۔

بینن نے ماضی میں بھی اسی نوعیت کے خیالات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان اکیلے امن ممکن نہیں۔ تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ عیسائی ریاست کے قیام کا طریقہ کار کیا ہوگا اور اس سے خطے میں استحکام کیسے آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں:حماس سمیت فلسطینی گروپس کا غزہ کا انتظام ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے پر اتفاق

بینن کے مطابق اسرائیل اب دراصل امریکہ کا محافظ اور تابع ریاست بن چکا ہے، جبکہ حماس ایک ’ثانوی کردار‘ ادا کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر غزہ کی تعمیرِ نو میں مالی مدد دے گا اور ترکی اس کی ’سیکورٹی فورس‘ کے طور پر کام کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ٹرمپ کے امن منصوبے میں فلسطینی ریاست کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا، مگر اس میں ایک ’ابتدائی فلسطینی ریاست‘ کا تصور شامل ہے، جسے واشنگٹن آئندہ کسی مرحلے پر باضابطہ طور پر تسلیم کر سکتا ہے۔

بینن کے بیان پر عالمی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یروشلم میں کسی نئی ’مذہبی ریاست‘ کے قیام کی تجویز نہ صرف بین الاقوامی قانون کے منافی ہے بلکہ اسرائیل، فلسطین اور عیسائی برادریوں کے درمیان مزید مذہبی تناؤ پیدا کر سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سڈنی واقعے پر پاکستان کے خلاف ڈس انفارمیشن پھیلائی گئی، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ

سڈنی حملے کے مرکزی کردار ساجد اکرم کا بھارتی پاسپورٹ منظرِ عام پر آ گیا

دوست ممالک کی کوششوں سے کابل میں افغان علما کا جرگہ، پاکستان کا خیر مقدم اور امن کے قیام پر زور

پی آئی اے کی نجکاری کے آخری مراحل میں، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن کا بوجھ کون اٹھائے گا؟

سابق وزیرِاعلیٰ مہاراشٹر پرتھوی راج چاؤن کا جنگ میں بھارت کی شکست کے اعترافی بیان پر معافی مانگنے سے انکار

ویڈیو

پنجاب یونیورسٹی: ’پشتون کلچر ڈے‘ پر پاکستان کی ثقافتوں کا رنگا رنگ مظاہرہ

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 4 بین الاقوامی فٹبالر بھائی مزدوری کرنے پر مجبور

فیض حمید کے بعد اگلا نمبر کس کا؟ وی ٹاک میں اہم خبریں سامنے آگئیں

کالم / تجزیہ

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں