وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ گندم کی بین الصوبائی ترسیل پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں، اس حوالے سے پھیلایا جانے والا پروپیگنڈا بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔
اپنے بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آٹے کی بین الصوبائی ترسیل باضابطہ اجازت ناموں کے ذریعے شفاف انداز میں جاری ہے، تمام روانہ کی جانے والی کھیپوں کا مکمل ریکارڈ رکھا جارہا ہے تاکہ کسی قسم کی ذخیرہ اندوزی یا منافع خوری نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کی خلاف ورزی ہے، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر خیبرپختونخوا میں آٹے کی طلب مقامی پیداوار سے زیادہ ہے تو صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ذخیرہ شدہ گندم جاری کرے یا پاسکو سے خریداری کرے۔ ان کے مطابق پنجاب اپنے عوام کے سستے آٹے کے حق پر کسی سیاسی تماشے کے لیے سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔

انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دینے کے بجائے اپنی غیر فعال فلور ملز کو دوبارہ فعال کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب حکومت 3 ہزار روپے فی من کے حساب سے فلور ملز کو گندم فراہم کر رہی ہے تاکہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت اور دستیابی مستحکم رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں گندم کو فیڈ ملز میں استعمال کرنے پر پابندی، دفعہ 144 نافذ
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے پاس اس وقت 8 لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں جن کی مالیت تقریباً 100 ارب روپے ہے، جو وزیر اعلیٰ مریم نواز کی دور اندیش پالیسیوں کا ثبوت ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عوامی فلاح حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے اور صوبے کے ہر شہری کے لیے آٹے کی دستیابی اور سستی قیمت یقینی بنائی گئی ہے۔ ان کے مطابق کچھ عناصر اس عوام دوست طرزِ حکمرانی کو برداشت نہیں کر پا رہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 18 اور متعلقہ قوانین کے تحت نقل و حمل کے اجازت نامے اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ لازمی قرار دی گئی ہے تاکہ ذخیرہ اندوزی کے رجحان کی روک تھام کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: گندم کی امدادی قیمت پر نیا تنازعہ، سیاسی یا انتظامی؟
یاد رہے کہ سیلاب کے بعد پنجاب حکومت نے صوبے سے باہر گندم اور آٹے کی ترسیل پر اجازت نامہ نظام متعارف کرایا تھا، جس پر خیبرپختونخوا اور سندھ کی حکومتوں نے اعتراضات اٹھائے تھے۔ خیبرپختونخوا نے 23 اکتوبر کے خط میں موقف اپنایا تھا کہ یہ اقدامات آئین کے آرٹیکل 151 کے خلاف ہیں جو ملک میں آزادانہ تجارتی نقل و حرکت کی ضمانت دیتا ہے۔













