تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے حالیہ احتجاج نے پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کو شدید متاثر کیا ہے جس کے بعد پارٹی اور اس کے مظاہرین کے خلاف اقدامات اٹھائے گئے۔
فلسطین کے معاملے پر ٹی ایل پی کے احتجاج کے دوران لاہور کے مختلف علاقوں میں کارکنوں اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور شہر کی ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: سعد رضوی کے گھر سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے اور سونا برآمد، متعدد سوالات نے جنم لے لیا
احتجاج کے دوران ٹی ایل پی کارکن لاہور سے نکل کر مریدکے پہنچ گئے، جہاں پولیس نے بڑے پیمانے پر آپریشن کیا۔ اس آپریشن کے بعد حکومت نے سخت فیصلہ کرتے ہوئے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کر دی اور اسے کالعدم جماعت قرار دے دیا۔
اس تناظر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پنجاب حکومت کو تجویز پیش کی کہ ٹی ایل پی کے بانی خادم حسین رضوی کا مزار، جو ملتان روڈ پر یتیم خانہ چوک کے قریب واقع ہے، لاہور سے اٹک، راجن پور یا کسی دوسرے شہر منتقل کیا جائے۔

اداروں کا موقف تھا کہ ہر سال چہلم کے دنوں میں مزار کی موجودگی سے نہ صرف ملتان روڈ پر ٹریفک کی روانی میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں بلکہ ٹی ایل پی کارکن اسے جواز بنا کر شہر میں افراتفری بھی پھیلا سکتے ہیں۔ تاہم، پنجاب حکومت نے اس تجویز کو مسترد کیا ہے۔
حکومتی مؤقف
پنجاب حکومت کے ذرائع کے مطابق، خادم حسین رضوی کے مزار کو لاہور سے کہیں اور منتقل کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ مزار، 19 نومبر 2020 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کے بعد ان کے گھر کے قریب تعمیر کیا گیا تھا، اب محکمہ اوقاف کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ محکمہ اوقاف اس کی دیکھ بھال اور انتظامات سنبھالے گا۔
یہ بھی پڑھیے: سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی کیخلاف نیدر لینڈز کی عدالت میں مقدمہ کی سماعت، معاملہ کیا ہے؟
ذرائع نے واضح کیا کہ مزار کی موجودہ جگہ پر ہی اسے برقرار رکھا جائے گا اور اسے منتقل کرنے کی تجویز پر فی الحال کوئی عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔
محکمہ اوقاف کا موقف
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان محکمہ اوقاف کا کہنا تھا کہ خادم حسین رضوی کا مزار اور مسجد اس وقت ضلعی حکومت کے کنٹرول میں ہے، انہوں نے مزار اور مسجد کو سیل کر رکھا ہے، ابھی تک مزار اور مسجد کے انتظامات محکمے اوقاف کے حوالے نہیں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: سعد رضوی مفرور، مظاہرین کے تشدد سے 60 پولیس اہلکار معذور ہو چکے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور
انہوں نے کہا کہ 19 نومبر کو مولانا خادم حسین رضوی کا چہلم ہوگا یا نہیں اس حوالے سے بھی ہمیں ضلعی حکومت کی جانب سے آگاہ نہیں کیا گیا، اس وقت کنٹرول ضلعی حکومت کے پاس ہے، جب ہمارے پاس اس مزار کا کنٹرول آئے گا تبھی کچھ آگاہ کر سکیں گے۔














