امریکا نے نائجیریا کے معروف مصنف اور نوبیل انعام یافتہ وولے شوئینکا کا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔
شوئینکا، جنہوں نے 1986 میں ادب کا نوبیل انعام حاصل کیا، نے لاگوس میں اپنی گیلری کونگیز ہارویسٹ میں امریکی قونصلیٹ کی جانب سے موصول ہونے والا خط پڑھ کر سنایا جس میں انہیں ویزا منسوخی کے لیے پاسپورٹ لانے کی ہدایت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: نائجیرین نژاد برطانوی مصنفہ جو اپنی ہی لکھی کہانیاں پڑھ کے ڈر جاتی ہیں
شوئینکا ماضی میں ٹرمپ کی پالیسیوں خاص طور پر امیگریشن اور انسانی حقوق سے متعلق اقدامات کے شدید ناقد رہے ہیں۔
2017 میں انہوں نے احتجاجاً اپنا امریکی گرین کارڈ خود ہی تلف کر دیا تھا تاکہ یہ ظاہر کر سکیں کہ وہ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں امریکا کا حصہ نہیں رہنا چاہتے۔
شوئینکا نے اس نوٹس کو ‘محبت بھرا خط’ قرار دیتے ہوئے مزاحیہ انداز میں کہا کہ وہ مصروف ہیں اور کسی رضاکار کو پاسپورٹ جمع کرانے بھیج سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ویزا کی منسوخی پر کوئی افسوس نہیں بلکہ وہ اس پر مطمئن ہیں۔
91 سالہ مصنف نے کہا کہ شاید اب وقت آگیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی کوئی ڈراما لکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں امریکی قونصلیٹ کے عملے سے ہمیشہ عزت و احترام ملا، تاہم ویزا منسوخی کے باعث وہ آئندہ امریکی ادبی تقریبات میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد ان کی انتظامیہ نے امیگریشن پالیسی سخت کرتے ہوئے ایسے افراد کے ویزے منسوخ کرنا شروع کیے ہیں جنہیں وہ امریکی مفادات کے خلاف سمجھتی ہے۔ اس سے قبل کوسٹاریکا کے سابق صدر اور نوبیل انعام یافتہ آسکر آریاس اور کولمبیا کے صدر گوسٹاو پیٹرو کا ویزا بھی منسوخ کیا جا چکا ہے۔
شوئینکا نے سوال اٹھایا کہ چند ویزوں کی منسوخی سے کسی ملک کے قومی مفاد پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ حکومتیں اکثر اپنے مفاد کے لیے فیصلوں کو خوبصورت انداز میں پیش کرتی ہیں، مگر ایسے اقدامات آزادیِ اظہار کے بنیادی اصولوں پر سوال اٹھاتے ہیں۔














