سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے خیبرپختونخوا میں اسٹون کرشنگ پلانٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس میں 11 جولائی 2024 کے عدالتی حکم پر عملدرآمد رپورٹ پیش کی گئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں مجموعی طور پر 903 کرشنگ پلانٹس موجود ہیں، جن میں سے 879 کی مانیٹرنگ کی جا چکی ہے جبکہ 230 پلانٹس اس وقت بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو اسٹون کرشنگ کے رولز مرتب کرنے کی مہلت دیدی
ای پی اے نے 719 پلانٹس کو مختلف وجوہات کی بنا پر ہدایات جاری کیں اور 37 پلانٹس کو شوکاز نوٹسز دیے گئے۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا مقصد کرشنگ پلانٹس کو بند کرنا نہیں بلکہ ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اصل مقدمہ رولز کو چیلنج کرنے سے متعلق ہے جبکہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ اصل کیس میں شامل ججز موجودہ بینچ کا حصہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ملک کے لیے تھا مگر عملدرآمد صرف خیبرپختونخوا میں ہو رہا ہے۔
وکیلِ پلانٹس نے کہا کہ کچھ پلانٹس 2024 سے بند ہیں اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے دوران ماحولیاتی تحفظ کیلئے ایک کروڑ روپے سے زائد خرچ کیا جا چکا ہے۔
عدالت نے کیس کو آئندہ منگل تک ملتوی کر دیا۔














