امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کا سب سے طویل شٹ ڈاؤن بن گیا، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت کے 35 روزہ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گیا۔
موجودہ بحران کے دوران انتظامیہ نے چھٹیوں کے موسم میں ہوائی سفر میں شدید افراتفری اور عوامی فلاحی پروگراموں کی معطلی کے خدشات سے خبردار کیا ہے تاکہ کانگریس پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: شٹ ڈاؤن کے سبب امریکی ایئرپورٹ پر افرادی قوت غائب، فلائٹس کا نظام درہم برہم
وفاقی ایجنسیاں 30 ستمبر کے بعد سے فنڈنگ کی منظوری نہ ملنے کے باعث معطل ہیں، اور لاکھوں امریکیوں کے لیے خوراک کے اخراجات میں مدد دینے والے فلاحی پروگرام بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
تازہ اطلاعات کے مطابق کانگریس میں بحران کے حل کی جانب کچھ معمولی پیش رفت ہوئی ہے، تاہم اس وقت تقریباً 14 لاکھ وفاقی ملازمین یا تو بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں یا جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے ہیں۔
بدھ کی رات نصف شب کو شٹ ڈاؤن کا نیا ریکارڈ بننے سے چند گھنٹے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے انتباہ دیا کہ اگر بحران 6 ہفتے سے آگے بڑھا تو ہوائی اڈوں پر عملے کی کمی کے باعث پروازوں کی تاخیر اور ایئر اسپیس کے حصے بند ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی شٹ ڈاؤن میں ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، ڈیموکریٹک ریاستوں کے فنڈز منجمد
اس وقت 60 ہزار سے زائد ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں، جس سے ایئرپورٹس پر طویل قطاروں اور سیکیورٹی چیک میں تاخیر کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اختلاف کی اصل وجہ
موجودہ شٹ ڈاؤن کا بنیادی تنازعہ ہیلتھ کیئر فنڈنگ پر ہے۔ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسی وقت فنڈنگ کی منظوری دیں گے جب حکومت صحت بیمہ کی سبسڈی میں توسیع پر راضی ہو، تاکہ لاکھوں امریکیوں کے لیے علاج کی سہولتیں سستی رہیں۔
دوسری جانب ریپبلکنز کا اصرار ہے کہ صحت کے معاملات پر بات چیت شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد ہی ہوگی۔ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سمجھوتے کے لیے تیار نظر نہیں آتی، البتہ کچھ معتدل اراکینِ کانگریس نے حل تلاش کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی حکومت شٹ ڈاؤن: اس کا مطلب اور وجہ کیا ہے؟
4 اراکین پر مشتمل ایک 2 جماعتی گروپ نے پیر کو صحت بیمہ کے اخراجات کم کرنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ پیش کیا۔ ڈیموکریٹس کا خیال ہے کہ اگر عوام آئندہ سال کے لیے بیمہ کی بڑھتی ہوئی لاگت کا سامنا کریں گے تو ریپبلکنز پر سمجھوتے کا دباؤ بڑھے گا۔
صدر ٹرمپ نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ میں آ کر بلیک میل نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈیموکریٹس کو جھکانے کے لیے وفاقی ملازمین کی برطرفیوں اور فلاحی پروگراموں میں کٹوتی جیسے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔













