بھارت میں متعارف کرائی گئی اگنی ویر اسکیم پر عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ ملک بھر میں سابق فوجیوں اور موجودہ بھرتی شدہ اہلکاروں کی جانب سے دہلی، پونے اور دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے جن میں پنشن کی بحالی اور روزگار کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔
اس اسکیم کے تحت فوجی اہلکاروں کو صرف 4 سالہ خدمات دی جاتی ہیں، اس کے بعد انہیں نہ پنشن ملتی ہے اور نہ مستقل ملازمت کی ضمانت، جس سے نوجوانوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پالیسی نہ صرف بھارتی معیشت کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے بلکہ فوج کے اندر بڑھتی ہوئی مایوسی اور مورال میں گراوٹ کی بھی عکاس ہے۔
بیرونی انحصار، بھارت کی دفاعی خودمختاری پر سوال
بھارت کے فوجی تعاون کے لیے غیر ملکی افواج پر بڑھتے انحصار نے بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ حالیہ ’کوپ انڈیا مشترکہ فوجی مشقیں‘ اس بات کا مظہر ہیں کہ بھارت اپنی تربیت اور تیاری کے لیے امریکی معاونت پر انحصار کر رہا ہے۔
ان مشقوں میں جاپان اور آسٹریلیا کی محض ’مشاہدہ کار‘ حیثیت نے بھارت کے محدود اور غیر خودمختار کردار کو مزید واضح کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، بھارت اب ایک خودمختار فوجی طاقت نہیں بلکہ امریکی قیادت میں قائم نظام کا ماتحت شریک بن چکا ہے۔
ٹرمپ کا بیان اور بھارتی فضائیہ کی کمزوریاں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان نے بھارتی دفاعی صلاحیت پر مزید سوال اٹھا دیے ہیں۔ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے حالیہ جھڑپ میں اپنے نئے تیار شدہ جنگی طیارے کھو دیے جس سے بھارتی فضائیہ کی تکنیکی کمزوری اور تربیتی مسائل عیاں ہو گئے۔
امریکا کی جانب سے خطے میں ثالثی کی پیش کش عالمی سطح پر اس بات کی نشاندہی ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جوہری توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد نہیں کرتی۔
دوسری جانب، دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کی مؤثر اور قابلِ بھروسہ دفاعی صلاحیت خطے میں اسٹریٹجک استحکام کی اصل ضامن ہے، جسے عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔














