بلغاریہ نے امریکی پابندیوں کے نفاذ سے قبل اپنی واحد آئل ریفائنری کی بندش کو روکنے کے لیے ہنگامی قانونی اقدامات کیے ہیں۔ پارلیمنٹ نے نئے قوانین منظور کیے ہیں جو حکومت کی تعینات کردہ مینیجر کو ریفائنری کے آپریشنز پر اضافی اختیار دیتے ہیں، جس میں حصص کی فروخت کا حق بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی پابندیوں کا شاخسانہ، روسی نیفتھا بردار جہاز بھارتی ساحل پر پھنس گیا
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ایک بین الاقوامی تاجر نے لکوئیل کی بین الاقوامی اثاثہ جات خریدنے کے منصوبے کو ترک کر دیا، جبکہ کمپنی نے امریکی حکومت کے الزامات کو مسترد کیا کہ وہ ’کریملن کی کٹھ پتلی‘ ہے۔
لکوئیل کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کے دوران روس کو جنگ بندی پر مجبور کرنے کے لیے عائد امریکی پابندیوں کے جواب میں بین الاقوامی اثاثے فروخت کر رہا ہے۔

نئے قانونی ترامیم کے تحت مینیجر کو ریفائنری کے آپریشنز پر مکمل کنٹرول حاصل ہوگا، تاہم حزب اختلاف نے کہا کہ یہ اقدامات بلغاریہ کے خلاف قانونی کارروائی کا سبب بن سکتے ہیں۔
1999 میں روسی کمپنی لکوئیل نے بلغاریہ کی بلیک سی کنارے واقع نیفٹوکم پلانٹ خریدی، جو بلقان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیوبا کے صدر پر امریکی پابندیاں، عوامی احتجاج کو طاقت سے دبانے کا الزام
ریفائنری کی قیمت تقریباً 1.3 بلین یورو ($1.5 بلین) تخمینے کے مطابق ہے اور یہ بلغاریہ کی سب سے بڑی کمپنی ہے، جس کا 2024 میں کاروباری حجم تقریباً 4.7 بلین یورو ($5.4 بلین) رہا۔
پابندیوں کے نفاذ سے قبل بلغاریہ نے ملک میں تیل کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات پر عارضی پابندیاں بھی لگا دی ہیں، جس میں ڈیزل اور ایوی ایشن فیول شامل ہیں۔














