یونیسف نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بچوں کی ویکسین کے لیے استعمال ہونے والی سرنجز اور بیبی فارمولے کی بوتلیں داخلے سے روکی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے امدادی ادارے جنگ زدہ علاقے میں ضرورت مندوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
یونیسف نے ایک بیان میں بتایا کہ وہ بچوں کی بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم چلا رہا ہے اور نازک جنگ بندی کے دوران 1.6 ملین سرنجز اور ویکسین کی بوتلیں رکھنے کے لیے شمسی توانائی سے چلنے والے فریج غزہ پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ سرنجز اگست سے کسٹمز سے کلیئرنس کے انتظار میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں ہر گھنٹے 3 خواتین اور 5 بچے شہید ہورہے ہیں، رپورٹ
یونیسف کے ترجمان نے کہاکہ سرنجز اور فریج دونوں کو اسرائیل نے ڈوئل یوز قرار دیا ہے، جس کے باعث ان کا کلیئرنس اور معائنہ مشکل ہو رہا ہے، حالانکہ یہ اشیا فوری ضرورت کی حامل ہیں۔
’ڈوئل یوز‘ سے مراد وہ اشیا ہیں جنہیں اسرائیل فوجی اور شہری دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہونے کے قابل سمجھتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس پر فوری کوئی ردعمل نہیں دیا، تاہم اس نے پہلے کہا تھا کہ وہ خوراک، پانی، طبی سامان اور پناہ گاہ کی اشیا کے داخلے میں رکاوٹ نہیں ڈال رہا، جبکہ حماس پر انسانی امداد کی چوری کا الزام بھی لگایا ہے، جسے فلسطینی گروپ مسترد کرتا ہے۔
یونیسف نے بتایا کہ اتوار کو بچوں کی ویکسینیشن کی پہلی مہم کا آغاز کیا گیا جس میں پولیو، خسرہ اور نمونیا کی ویکسین سے محروم 40 ہزار سے زیادہ 3 سال سے کم عمر بچوں کو پہنچنے کی کوشش کی گئی۔ مہم کے پہلے دن 2400 سے زیادہ بچوں کو متعدد ویکسین دی گئیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل حماس جنگ کے دوران غزہ میں 21 ہزار بچے معذوری کا شکار ہوگئے، اقوام متحدہ کا انکشاف
یونیسیف کے ترجمان کے مطابق ویکسینیشن مہم شروع ہو چکی ہے، لیکن ہمارے پاس دو مزید مراحل ہیں اور اس کے لیے مزید سامان درکار ہے۔














