قومی احتساب بیورو (نیب) اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے منی لانڈرنگ، کرپشن اور مالی جرائم کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
منگل کے روز نیب کے قائم مقام چیئرمین سہیل ناصر سے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل مسٹر گریم بگر نے نیب ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کی۔ این سی اے کے وفد میں گراہم آرر، اوون کینیڈی، پال ہیملٹن ٹویڈیل اور مچل ٹپ شامل تھے۔ نیب کی جانب سے غلام صفدر شاہ، محمد طاہر، عثمان کریم خان اور دیگر افسران موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 2 سال 7 ماہ میں 8 کھرب 40 ارب روپے کی ریکوری کی، بدعنوانی ختم ہو جائے تو قرضہ لینے کی ضرورت نہیں، چیئرمین نیب
ملاقات کا مقصد دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینا اور معلومات کے تبادلے اور صلاحیتوں میں اضافے کے لیے مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) کو حتمی شکل دینا تھا۔
قائم مقام چیئرمین سہیل ناصر نے ایم او یو کے مسودے کو حتمی شکل دینے میں این سی اے کے تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دستخط کے لیے تمام قانونی کارروائیاں جلد مکمل کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ تعاون رسمی اور غیر رسمی چینلز کے ذریعے معلومات کے تبادلے پر مبنی ہے، لیکن تجویز کردہ ایم او یو دونوں ممالک کے انسداد بدعنوانی کے باہمی تعاون میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ اس سے کرپشن کے مقدمات اور چوری شدہ اثاثوں کی بازیابی کے لیے مضبوط فریم ورک تیار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کیوں اور کیسے ہوئی، آگے کیا ہوگا؟
دونوں اداروں نے کرپشن، مالی جرائم، منی لانڈرنگ اور پیچیدہ فراڈ کے حوالے سے معلومات اور انٹیلیجنس کے تبادلے کو بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
نیب کے قائم مقام چیئرمین نے این سی اے کے وفد کو پاکستان اینٹی کرپشن اکیڈمی (پی اے سی اے) سے بھی متعارف کرایا، جہاں انسداد کرپشن کے پیشہ ور افراد کی صلاحیتیں بڑھانے پر بات کی گئی۔ این سی اے نے مستقبل میں کرپٹو کرنسی کے حوالے سے تربیتی پروگرام میں نیب افسران کی شرکت کی خواہش ظاہر کی۔
دونوں اداروں نے ماہرین کے تبادلے اور انسانی وسائل کے شعبوں میں تعاون بڑھانے، فارنزک اکاؤنٹنگ، اثاثہ جات کی تحقیقات، منی لانڈرنگ اور جدید استغاثہ کی تکنیکوں میں اشتراک پر بھی اتفاق کیا تاکہ بین الاقوامی کرپشن کیسز سے مؤثر طور پر نمٹا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ اسکیموں کے فراڈ سے کیسے بچاجائے؟ نیب کا اہم اقدام سامنے آگیا
یہ ملاقات دونوں اداروں کے عزم کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ مالی جرائم اور بدعنوانی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔














