خیبرپختونخوا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ایک اہم امن جرگہ کا آغاز ہوا۔
جرگے کے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ آج ہم سب کسی سیاسی وابستگی کے بغیر صرف امن کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ منتخب جرگے کی جگہ ہے اور یہاں موجود ہر شخص کا مقصد صوبے میں پائیدار امن کا قیام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے: خیبرپختونخوا حکومت نے امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا
اسپیکر نے کہا کہ 2002 سے خیبر پختونخوا میں آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے، اب تک 22 بڑے اور ہزاروں چھوٹے آپریشنز ہوچکے ہیں، مگر امن تاحال بحال نہیں ہوسکا۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ 2006 سے بے گھر ہونے والے لوگ ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج دنیا کی سب سے بہادر فورس ہے اور پولیس بھی فرنٹ لائن پر موجود ہے، لیکن اس کے باوجود صوبہ امن سے محروم ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا امن جرگہ، کون کون سی جماعتیں شرکت کریں گی؟
اسپیکر نے بتایا کہ حال ہی میں ایک سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی جو مثبت رہی، اور اس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام سیاسی قائدین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے تاکہ اجتماعی حکمتِ عملی اختیار کی جا سکے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹرعباداللہ نے تمام جماعتوں کے نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرگے میں ایک سیاسی رہنما کے طور پر نہیں بلکہ صوبے کے ایک رہائشی کی حیثیت سے شریک ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے، جس پر صوبائی اسمبلی میں ڈیڑھ ماہ تک تفصیلی بحث کی جا چکی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا: جرگے کی ناکامی کے بعد باجوڑ میں آپریشن شروع، لیکن جرگہ ناکام کیوں ہوا؟
ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ 23 سال سے خیبر پختونخوا کے عوام دہشت گردی، آپریشنز اور نقل مکانی کا شکار ہیں، لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ سب مل کر امن کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی بنائیں۔
اپنے خطاب میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ امن کے لیے سب کو ایک ساتھ بیٹھنا ہوگا کیونکہ امن سیاست سے بالاتر ہے۔
’ہمیں وفاق کے سامنے ایک قومی پالیسی پیش کرنی ہے تاکہ دیرپا امن کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنائی جا سکے۔‘
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا بیڈ گورننس، کرپشن اور دہشتگردی کا مرکز بن چکا، عظمیٰ بخاری
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ معاملات کو صبر، استقامت اور سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہیے، کیونکہ یہاں امن ہوگا تو افغانستان میں بھی امن ہوگا، ہمارا ایک دوسرے کے بغیر گزارہ ممکن نہیں۔
اسد قیصر نے 27ویں ترمیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم نے آئین و قانون کا جنازہ نکال دیا۔
تحریک انصاف کے رہنما جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امن جرگہ کے لیے 20 سیاسی جماعتوں کو دعوت دی گئی تھی اور تمام پارٹیوں نے شرکت کی حامی بھری ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 8 ماہ کے دوران دہشتگردی کے 605 واقعات میں 138 شہری شہید ہوئے، سی ٹی ڈی
ان کا کہنا تھا کہ کل رونما ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات افسوسناک ہیں، جن کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان واقعات کے پیچھے کسی نہ کسی کا ہاتھ ہے، جبکہ افغانستان نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔
جرگے میں شریک مختلف مکاتبِ فکر کے رہنماؤں نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں امن کے قیام کے لیے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے تمام پارٹیوں سے بالاتر ہو کر جرگہ بلایاجائے، مولانا فضل الرحمان
خیبر پختونخوا اسمبلی میں منعقدہ امن جرگے میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
امن جرگے میں دہشت گردی کی روک تھام، قیامِ امن اور پائیدار استحکام کے لیے جامع لائحۂ عمل پر تفصیلی غور کیا جا رہا ہے۔
اجلاس کے اختتام پر سفارشات پر مشتمل ایک اعلامیہ تیار کیا جائے گا، جسے وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں کو ارسال کیا جائے گا تاکہ ان سفارشات پر عملی اقدامات کیے جا سکیں۔












