آج سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد ترمیم کے لاگو ہونے کا لائحہ عمل شروع ہو جائے گا۔
آئین کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے والی آئینی ترمیم کا بل اسپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی جانب سے وزارت پارلیمانی امور کو بھجوایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں ترمیم میں ووٹ کے لیے نواز شریف کی پارلیمنٹ آمد، قائد مسلم لیگ ن نے کتنے اجلاسوں میں شرکت کی؟
وزارت یہ بل وزیراعظم آفس کو بھیج دیتی ہے، جو آئینی ترمیمی بل پر دستخط کرنے اور گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے لیے صدر مملکت کو بھیج دیتا ہے۔
ایوان صدر میں کارروائی
ایوان صدر میں سیکشن آفیسر بل وصول کرتے ہیں اور مختصر متن لکھ کر بل کی کاپی اسسٹنٹ سیکریٹری کو بھیج دیتے ہیں۔ اسسٹنٹ سیکریٹری اپنی رائے فائل پر لکھ کر صدر کے سیکریٹری کو بھیجتے ہیں، اور پھر بل صدر تک پہنچایا جاتا ہے۔

صدر کا اختیار اور وقت کی حد
آئین پاکستان کی شق 75 کے تحت وزیراعظم آفس سے جب بھی کوئی آئینی ترمیم یا دیگر بل صدر کو بھیجا جاتا ہے تو صدر کو 10 دن کے اندر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ صدر کا اختیار ہے کہ وہ آئینی ترمیمی بل کو منظور کرے یا دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ بھیج دے۔
آئینی شقیں اور بل کا خود کار قانون بننا
آئین کی شق 75(1) کے تحت صدر بل پر 10 دن میں دستخط کر دیتے ہیں یا دوبارہ غور کے لیے پارلیمنٹ بھیج دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم میں تکینکی غلطی نہیں، قومی اسمبلی نے اچھی تجاویز دیں جس پر غور ہورہا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
آئین کے آرٹیکل 75(2) کے مطابق اگر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل منظور کر لیا جائے اور صدر 10 دن کے اندر دستخط نہ کریں تو آرٹیکل 75(3) کے تحت یہ بل خود بخود قانون بن جاتا ہے۔ آرٹیکل 75(4) کے مطابق اس طرح منظور شدہ کوئی بھی بل یا ترمیم غلط قرار نہیں دی جا سکتی۔














