پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے سیکرٹری جنرل اور جی ڈی اے کے سیکرٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم کے مطابق وفاداریاں تبدیل کرنا پہلی بار نہیں ہوا، افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم تاریخ سے کوئی سبق نہیں لے رہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے جمہوری ادارے بہت کمزور ہیں اگر جمہوری ادارے مضبوط ہوتے تو سارے معاملوں پر پارلیمنٹ میں بحث ہوتی اور ان کا حل نکالا جا سکتا تھا۔
ہمارا انتخابی عمل شفاف نہیں
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سردار عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جو لوگ منتخب ہو کر آتے ہیں وہ معاملہ شناس نہیں ہوتے ایسی صورت میں غیر جمہوری اداروں کو مداخلت کا موقع ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا انتخابی عمل بھی شفاف نہیں ہے 1970ء کے انتخابات کا کہا جاتا ہے کہ شفاف تھے تو اس کے نتیجے میں کیا ہوا آدھا ملک ہم سے چلا گیا۔
سیاست میں سفید و سیاہ نہیں ہوتا
9 مئی کے واقعات کے بارے میں سردار عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی سفید و سیاہ نہیں ہوتا سیاست میں ہمیشہ گرے ایریا دیکھا جاتا ہے اور اسی کو دیکھ کر کوئی حل نکالا جاتا ہے۔
مہذب معاشروں کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ فوجی تنصیبات پر جو حملے ہوئے اس کی تحقیقات کے بعد قانون کے مطابق سزائیں ہوتی ہیں لیکن ہمارے ہاں تو معاملہ کچھ اور ہے آج ہم دوست ہیں تو کل ہماری دشمنی ہے۔
’جی ڈی اے‘سندھ کی دوسری بڑی جماعت
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی اے ووٹ کے اعتبار سے سندھ کی دوسری بڑی جماعت ہے، جی ڈی اے وہ واحد الائنس ہے جو الیکشن کے بعد بھی قائم رہتا ہے اور یہ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔ اس میں دیگر جماعتیں بھی شامل ہو رہی ہیں۔ انتخابات میں جی ڈی اے بھرپور مقابلہ کرے گی۔
صوبہ سندھ میں سلیکٹڈ حکومت
سندھ حکومت کے بارے میں سردار عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ جیسے کہا جاتا ہے وفاق میں سلیکٹڈ حکومت تھی ویسے ہی صوبہ سندھ میں بھی سلیکٹڈ حکومت تھی۔ صوبائی حکومت بھی تو منظور نظر تھی، اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر اقتدار میں پہنچے ہیں۔ امید ہے کہ حالات بہتر ہوں گے تو جی ڈی اپنا بہتر کردار ادا کرے گی۔
پیپلز پارٹی نے کرپشن کا بازار گرم کیا ہوا ہے
آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے ساتھ الیکشن میں آنے سے متعلق سردار عبدالرحیم نے کہا کہ اس کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، یہاں کسی کے نظریات نہیں ہیں، پیپلز پارٹی روٹی کپڑا اور مکان کا فلسفہ لے کر آئی تھی اور آج ان کی اقتدار کی بھوک ختم نہیں ہورہی۔ کرپشن کا بازار گرم کیا ہوا ہے وہ تو بھٹو کے نظریے کی نفی کر رہے ہیں۔
نظام بدلنا چاہیے
سردار عبدالرحیم کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو ملنے والی سپورٹ کا نتیجہ بیروزگاری، بھوک اور مہنگائی کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ نظام بدلنا چاہیے، وسائل کا استعمال عوام کے لیے ہونا چاہیے۔
ہزاروں ارب روپے ہڑپ لیے گئے
سردار عبدالرحیم کہتے ہیں کہ سندھ میں 15 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لوگوں کو کیا ملا، ایک طرف بلند بانگ دعوے ہیں اور ودسری طرف ہزاروں ارب روپے ہڑپ کر لیے گئے، کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی احتساب کا نظام نہیں، جو تھا وہ انہوں نے افسران تبدیل کرکے ختم کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی اور آئینی طور پر یہ چور ہیں اور سرٹیفیکیٹ لے لیے کہ پاک ہیں۔
سیکشن آفیسر میئر سے زیادہ طاقت رکھتا ہے
لوکل باڈی الیکشن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا آنے والا میئر کیا کرے گا جب اس کے پاس کچھ ہوگا نہیں۔ تمام جماعتوں نے اختیارات کے لیے ترامیم کرنے پر زور دیا، اس کے لیے کمیٹی بھی بنی مگر اس کا ابتک صرف ایک اجلاس ہوا ہے۔
سردار عبدالرحیم کے مطابق منتخب میئر کے پاس طاقت نہیں ہے، لوکل گورنمنٹ پر سندھ حکومت قابض ہے۔ قانونی طور پر ایک سیکشن آفیسر میئر سے زیادہ طاقت رکھتا ہے۔ جب حقیقت یہ ہے تو پھر میئر کے چکر میں کیوں پڑیں کہ کس کا ہوگا کس کا نہیں۔
بات یہ ہے کہ میئر جس کا بھی ہوگا پاور لیس ہوگا۔ اس کے پاس شہر کو ٹھیک طریقہ سے چلانے کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔
ماضی میں بھی بہت سارے لاڈلے تھے
سردار عبدالرحیم کہتے ہیں عمران خان لاڈلے تھے یا نہیں میں تو یہ لفظ استعمال نہیں کرسکتا لیکن ماضی میں بھی بہت سارے لاڈلے تھے، جو نہیں تھے وہ زیرعتاب تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت بنائی گئی ان کو لاڈلا بنا کر لایا گیا، ماضی میں وہ جیلیں کاٹتے رہے۔
سردار عبدالرحیم کہتے ہیں کہ بات ہے سسٹم کی، سسٹم آپ کا ٹھیک ہونا چاہیے، آئین و قانون کی پاسداری ہونی چاہیے، لوگوں کو حقوق ملنے چاہییں یہ بنیادی چیزیں ہیں اگر یہ چیزیں نہیں تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔