میں سعید نیسا ہوں، 19 سالہ کالاش لڑکی، جو چترال کی وادیوں سے نکل کر اب لاہور میں اپنے خوابوں کا تعاقب کر رہی ہے۔
مَیں ایک ایسے معاشرے میں پلی بڑھی جہاں لڑکیوں کے لیے کھیلنا ممنوع سمجھا جاتا ہے اور علاقے میں لڑکیوں کے لیے کھیل کے میدان نہ ہونے کی وجہ سے دوسرے شہر کا رخ کیا۔ مَیں نے ہمت، جذبے اور اپنی بہن سید گل کی حوصلہ افزائی سے یہ ثابت کیا کہ کھیل صرف لڑکوں کے لیے نہیں ہوتے۔
میری زندگی میں اہم موڑ اُس وقت آیا جب میں نے کروشما علی کا فٹبال پروگرام جوائن کیا، وہ لمحہ میرے لیے تبدیلی کی شروعات تھا۔مَیں تنقید، سماجی دباؤ اور مخالفت کے باوجود ڈٹی رہی، اور آج میں ان چند کالاش لڑکیوں میں سے ایک ہوں جو اب بھی فٹبال کے میدان میں قدم جمائے ہوئے ہیں۔
اب میں یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور میں BS Sociology کی طالبہ ہوں، جہاں میں نے HEC ٹورنامنٹ 2025 میں یونیورسٹی کی نمائندگی کی۔ نیز میں Bulls Football Club Academy کی ممبر بھی ہوں اور روزانہ سخت ٹریننگ کرتی ہوں۔
میرا خواب ہے کہ میں کالاش اور چترال کی لڑکیوں کے لیے وہ مثال بنوں جو کبھی میرے لیے کروشما علی تھیں، تاکہ ہر لڑکی جان سکے کہ اگر عزم سچا ہو تو پہاڑ بھی راستہ دے دیتے ہیں۔













