یونان نے 17 سال کی قانونی جنگ کے بعد سکندر اعظم کے کانسی کے مجسمہ سمیت سیکڑوں چوری شدہ نوادرات برآمد کر لی ہیں۔
یونانی وزیر ثقافت لینا مینڈونی نے کہا ہے کہ یونان ایسی سیکڑوں نوادرات جن میں سکندر اعظم کا دوسری صدی کا کانسی کا مجسمہ بھی شامل ہے برآمد کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ صدیوں پرانے قیمتی نوادرات برطانیہ کی نوادرات سے متعلق ایک کمپنی کے ساتھ کئی سال کی طویل قانونی جنگ کے بعد برآمد کیے گئے ہیں۔
کمپنی کے مالک رابن سائمز نے ان نوادرات کو سیکڑوں ٹکڑوں میں ڈال کر غیر قانونی طور پر حاصل کر رکھا تھا۔
واضح رہے کہ یونان کئی سالوں سے اس کے عجائب گھروں اور دیگر پرائیویٹ کمپنیوں سے لوٹے گئے نوادرات کے حصول کے لیے قانونی جنگ لڑتا آ رہا ہے۔
یونان کی وزیر ثقافت نے اعلان کیا کہ یونان نے 315 نوادرات کے دوبارہ حصول کے لیے سائمز کمپنی کے ساتھ 17 سال قانونی جنگ کی جس کے بعد وہ یہ نوادرات دوبارہ اپنے ملک میں لانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
مینڈونی نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ نوادرات اطالوی اورسوئس پولیس کی جانب سے 2016 میں آثار قدیمہ کے خزانے کی دریافت سے منسلک تھے یا نہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سائمز نے سوئٹزرلینڈ کے جنیوا فری پورٹ پر انھیں چھپا کر رکھا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ 19ویں صدی کے اوائل میں برطانوی سپاہی اور سفارت کار لارڈ ایلگن نے ان نوادرات کو ایتھنز کے پارتھینون مندر سے حاصل کیا تھا اور بعد میں ان مجسموں کو برطانوی حکومت نے 1816 میں خریدا اور برٹش میوزیم میں رکھا۔