امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ملک کو بچانے کی غرض سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے بلوچستان پر قومی مشاورت کا مطالبہ کردیا۔ کہتے ہیں؛ سی پیک سے بلوچستان میں ترقی کے وعدے ہوئے مگر یہاں ایک منصوبہ نہیں بنا۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایک کلومیٹر بھی موٹر وے نہیں ہے۔ ادارے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔ ہر دور میں صرف اعلانات ہوتے ہیں۔
’حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں تو بلوچستان پر قومی مشاورت کی جائے، شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کرکے واقعات کا انتظار کیا جاتا ہے۔۔۔ پہلے پانی کا مسئلہ تھا آج جینا ہی مشکل ہوگیا ہے۔‘
سراج الحق کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نے بلوچستان میں 65 فیصد کرپشن کی نشاندہی کی ہے جب کہ دوسری جانب بلوچستان میں اپوزیشن کا وجودہی نہیں ہے۔
ژوب حملہ کی تحقیقات کا مظالبہ
سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ ہے کہ ژوب خود کش دھماکے کی تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔ جو حکومت کو تحفظ نہیں دے سکتی وہ ایوانوں کو چھوڑ دے۔ بولے؛ بطور شہری جاننا چاہتا ہوں کہ مجھ پر خودکش حملے میں کون ملوث ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ نااہل لیڈرشپ کی وجہ سے ملک ان حالات سے دوچار ہے۔ ایک طرف دھماکے، ٹارگٹ کلنگ ہورہی مگر حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی۔ حکومت نے عوام کو مسلح افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔
’حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ مولوی،تاجر،ممبر،طالب علم سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ یہاں ہر گلی کربلا کا منظر پیش کررہی ہے۔‘
مزید پڑھیں
پی ڈٖی ایم اور تحریک انصاف کے طرز حکومت میں کوئی فرق نہیں
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں آئینی، معاشی اور سیاسی بحران ہے۔ اداروں میں تصادم سے ملک تباہ ہوگا۔ پی ڈی ایم کی حکومت سے بھی ملک میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
’پی ڈی ایم اور تحریک انصاف کے طرز حکومت میں کوئی فرق نہیں، دونوں کے مابین محاذ آرائی سے ملک کو مزید نقصان ہورہاہے۔ مذاکرات سے سیاسی حل نکالا جائے تاکہ بحران کا خاتمہ ہو۔‘
سراج الحق کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل پی ڈی ایم کے پاس بھی نہیں ہے۔ موجودہ بحران کا واحد حل عوام کو با اختیار بنانے میں مضمر ہے۔ ’اتفاق رائے کے ساتھ الیکشن کی ایک تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ اگست کے مہینے میں شفاف الیکشن کا انعقاد کروایا جائے تاکہ عوام نئی قیادت کا انتخاب کرسکیں۔‘
امیر جماعت اسلامی کے مطابق ان کی جماعت نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے۔ گوادر کے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے جیل کاٹی ہے۔ بلوچستان کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
’ملک کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان بارود کا ڈھیر بن گیا ہے، جہاں نہ پانی ہے نہ گیس، بے روزگاری اور بدامنی ہے۔۔۔ مرکزی و صوبائی حکومتوں نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ کہا گیا سی پیک سے بلوچستان میں ترقی ہوگی مگر یہاں ایک ایک کلومیٹر موٹر وے نہیں ہے۔‘
فوجی عدالتوں کی مخالفت
سراج الحق کے مطابق جماعت اسلامی نے کبھی بھی فوجی عدالتوں کی حمایت نہیں کی۔سیاسی معاملات کو کبھی بھی ملٹری کورٹس میں نہیں جانے چاہیئیں سب کو آئین کے تحت قائم عدالتوں پر اعتماد کرنا چاہیے۔
سراج الحق نے توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جلاؤ گھیراؤ سے سیاست اور جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے۔ حکومت تحقیقات کرے کہ کس نے آرڈر دیا اور کون ذمہ دار ہے۔
’امریکا کو کوئی حق نہیں کہ ملک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہ کرے۔‘
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے کراچی میں لوکل گورنمنٹ کے منتخب 92 ارکان ہیں ۔ جماعت اسلامی کراچی کو شہر کی سطح پر حکومت سازی کا اختیار دیا ہے۔ تحریک انصاف نے ہمارے میئر کے امیدوار کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔