میں نے وزیراعظم رہنا ہوتا تو کون روک سکتا تھا؟ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انورالحق کا اسمبلی میں خطاب

پیر 17 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوارالحق نے نے کہا ہے کہ اگر یہ دوست مجھ سے مشورہ کر لیتے تو اس تقریر کی ضرورت پیش نہ آتی۔ اب جس نے یہ لکھا ہے کہ یہ اکیلا آدمی جمہوری و آئینی ڈھانچے کو نقصان پہنچا گیا ہے، ان کی اس بات پر کیا کہوں؟

قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج نامزد قائدِ ایوان کا استعفیٰ دیکھا۔ ’انہوں نے ایوان میں نامزد قائد ایوان کا استعفیٰ پڑھ کر سنایا۔‘

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: وزیراعظم آزاد کشمیر انوارالحق استعفیٰ دیں گے یا نہیں؟ خود بتا دیا

انوارالحق کا کہنا تھا کہ اکثریت پوری ہوگئی تو جانے والے کو چلے جانا چاہیے۔ ایک ہزار مرتبہ یہ بات کہی کہ 27 بندے جمع کیجیے میرا استعفیٰ لیجیے۔ جب یہ 27 بندے پورے ہو گئے تو میں منتظر رہا کہ دولہے کا نام کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس ایوان نے مجھے جنم دیا، اس کا قتل میرے دماغ میں کیونکر آ سکتا ہے؟ یہ کس کتاب میں لکھا ہے کہ آپ کا دوست اکثریت حاصل کر لیتا ہے تو اس کو خجل کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہاکہ میں اپنے دوستوں کا اس کام کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں جو میں نے 6 ماہ پہلے کرنا تھا۔ مجھے آج بھی کسی سے کوئی گلہ نہیں۔ یہ تبدیلی چاہتے تھے، تبدیلی حاضر ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے یہ بھی کہاکہ اگر میں نے وزیراعظم رہنا ہوتا تو کیا کوئی مجھے روک سکتا تھا؟ میں نے کہا تھا جب تک میں وزیراعظم ہوں اسمبلی نہیں ٹوٹے گی اور مہاجرین نشستیں میرے دستخط سے ختم نہیں ہوں گی۔

آخر میں وزیراعظم نے کہاکہ میں اپنی پوری کابینہ کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں جن کے قلم اور دستخطوں سے مجھے آزادی ملی۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر اسمبلی: وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی

واضح رہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، اور رائے شماری کے لیے تحریک ایوان میں پیش کردی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp